اسلام آباد: جہاں ایک طرف کم و بیش تمام اپوزیشن جماعتیں ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی منتظر ہیں وہیں عبوری وزیراعظم عمران خان نے نئے انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ تحلیل ہونے سے قبل وزیر قانون اور وزارت اطلاعات و نشریات جیسے اہم عہدوں کے حامل فواد چوہدری کے مطابق عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کی اور پارٹی ٹکٹ دینے اور امیدواروں کے انتخابی عمل کا جائزہ لیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عبوری وزیر اعظم نے یقینی طور پر ان سابق 135 اراکین قومی اسمبلی کو پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جو آخر تک پارٹی کے ساتھ وفادار اور ڈٹے رہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی 135 ٹکٹوں سے اپنا کام شروع کر دے گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی نے اپنی تیاری صفر سے شروع کی تھی لیکن اب وہ 135 امیدواروں سے اپنا کام شروع کرے گی اور اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اہلیت اور انتخابات جیتنے کی اہلیت کی بنیاد پر ٹکٹ دے گی۔
سابق وزیر نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو قومی اسمبلی کی تمام 272 جنرل نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرسکتی ہے، پی ٹی آئی کے علاوہ ملک میں کوئی دوسری سیاسی جماعت قومی اسمبلی کے تمام حلقوں کے لیے اپنے امیدوار کھڑے نہیں کر سکتی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی سیکریٹریٹ نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ عبوری وزیر اعظم نے پارٹی کے صوبائی صدور کو ہدایت کی ہے کہ وہ لوگوں سے پارٹی ٹکٹوں کے لیے درخواستیں وصول کرنے کا عمل فوری طور پر مکمل کریں۔
عمران خان نے پارٹی اجلاس کو بتایا کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے اور اس کا ووٹ بینک تیزی سے بڑھ رہا ہے، پی ٹی آئی کے کارکنان انتخابات کی تیاری کرتے ہیں، بہترین امیدوار کھڑے کرتے ہیں تاکہ آپ بھرپور انداز میں اقتدار میں واپس آئیں۔
سابق وزیر فواد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ کابینہ ڈویژن سے بدھ کو میڈیا کو تازہ نوٹیفکیشن فراہم کرنے کے لیے کہیں گے، کابینہ ڈویژن نے پیر کی رات ایک تازہ نوٹیفکیشن جاری کیا کہ صدر مملکت کے احکامات کی روشنی میں عمران وزیر اعظم کے دفتر میں کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
قبل ازیں صدر عارف علوی نے ٹوئٹ کیا تھا کہ انہوں نے عمران خان کو نگراں وزیر اعظم کی تقرری تک اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دی ہے۔
کابینہ ڈویژن کے آخری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم نے پیر کو اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا، اس کے بعد کابینہ ڈویژن کا کوئی اور نوٹیفکیشن وزیراعظم آفس کے حوالے سے میڈیا سے شیئر نہیں کیا گیا۔