ایس ایس ڈی اونے پاکستان میں انسانی سوداگری اور جبری مشقت کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے رکشہ مہم کا آغاز کردیا۔
12 اگست؛ سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نے انسانی سوداگری کے مسئلے پر قابو پانے اور ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ 2018 کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے راولپنڈی میں رکشہ مہم کا آغاز کیا ہے۔ ا س مہم کے لیے ڈیزائن کردہ بینرز رکشوں کے پیچھے لگائے گئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس پیغام کو پہنچایا جاسکے۔
راولپنڈی میں رکشہ مہم کا آغاز رکشہ ڈرائیوروں کے ساتھ بریفنگ سیشن سے ہوا، جہاں انہیں انسانی سوداگری کے مسئلے اور اس کے ممکنہ متاثرین کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔ انہیں آگاہ کیا گیا کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول میں کسی غیر معمولی یا مشکوک سرگرمی یا اپنے ساتھ سواری کرنے والے کسی مشکوک یا زبردستی کسی کو اپنے ساتھ کسی غیر معمولی منزل تک لے جانے والوں سے باخبر رہیں۔ رکشہ چونکہ دور دراز علاقوں تک بھی قابل رسائی ہے اور مسافروں کو رازداری کے ساتھ منزل پر پہنچا تے ہیں اس لیے اکثر اوقات ایسی سرگرمیوں پر کسی کا دھیان نہیں جاتا۔
مزید برآں، بینر میں ایس ایس ڈی او کی طرف سے شروع کی گئی ہیلپ لائن “0333-1110566” پر روشنی ڈالی گئی ہے جو انسانی سوداگری اور جبری مشقت کے متاثرین کے لیے رابطے کے ایک اہم ذریعہ کے طور پر کام کرتی ہے-یہ ملکی سطح پر اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہےاور ساتھ ہی عام لوگوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے معلومات کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ ہیلپ لائن ممکنہ متاثرین خاص طور پر ان کمیونٹیز کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی جن میں مجموعی طور پر انسانی سوداگری کا تناسب زیادہ ہے ان میں پاکستان میں اینٹوں کے بھٹے اور زرعی فارمز پر کام کرنے والے جبری مزدور اورجنسی مقاصدکے لیے انسانی سوداگری دونوں شامل ہیں
اس مہم کو نوجوانوں کے عالمی دن کے ساتھ بھی جوڑا گیا تھا اور اس میں مختلف یونیورسٹیوں کے نوجوان طلباء نے رضاکارانہ طور پر سرگرمی میں حصہ لیا تاکہ آگاہی مہم کو فروغ دیا جاسکے۔ اس سے نوجوانوں میں اس پیغام کو پھیلانے کی مہم کو مزید تقویت ملے گی جو انسانی سوداگری کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں کیونکہ انہیں ایک بہترین کیریئر کی پیشکش کے ساتھ اس خطرے میں پھنسایا جاتا ہے ۔
اس موقع پر ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا کہ اس رکشہ مہم کے ذریعے ہمارا مقصد بڑے پیمانے پر عوام میں آگاہی پھیلانا ہے۔ رکشہ استعمال کرنے والا ہر مسافر اور دوسرے لوگ جو ان رکشوں کو دیکھتے ہیں ان تک یہ پیغام پہنچے گا کہ انسانی سوداگری جیسے گھناؤنے جرم سے اپنے آپ کو اور دوسروں کو کیسے بچایا جائے۔ ایس ایس ڈی او نے گزشتہ ماہ ملتان میں بھی اسی طرح کی رکشہ مہم شروع کی تھی۔
اس موقع پر ایس ایس ڈی او نے انسانی سوداگری اور جبری مشقت کے خلاف ایک علامتی آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا جس میں معاشرے کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
Load/Hide Comments