کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ نے گمشدگی کے بعد جاری ہونے والی اپنی پہلی ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنی پسند سے خاوند ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔
نجی نیوز کے مطابق دعا زہرہ کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے 11 روز قبل لاپتا ہونے والی لڑکی نے ایک ویڈیو پیغام میں اغوا کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا۔
ویڈیو پیغام میں دعا زہرہ نے کہا ہے کہ میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے۔
دعا کا مزید کہنا تھا کہ میں گھر سے کوئی قیمتی سامان ساتھ نہیں لائی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتارہے ہیں، میں چودہ سال کی نہیں بالغ ہوں میری عمر اٹھارہ سال ہے، میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے کسی نے مجھ سے زور زبردستی نہیں کی ہے، میں اپنے گھر میں خاوند کے ساتھ بہت خوش ہوں، خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے۔
خیال رہے دعا زہرہ خاوند کے حق میں بیان حلفی بھی دے چکی ہے، بیان حلفی میں دعا زہرہ نے 17 اپریل کو ظہیر احمد سے نکاح کی تصدیق کی تھی۔
دریں اثنا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ اور اس کے خاوند ظہیر کی موجودگی کا سراغ لگا لیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دعا اور اس کا شوہر ظہیر صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا میں موجود ہیں۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پولیس افسر نے بتایا کہ کراچی اور لاہور کی پولیس نے دعا زہرہ کی تلاش میں حویلی لکھا میں چھاپہ مارا تھا، وہ مقامی زمیندار کے پاس ٹھہرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دعا زہرہ اور اس کا خاوند تھانے میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے، دستاویزات پولیس کے حوالے کریں گے۔
خیال رہے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تصدیق کے بعد ڈی آئی جی لاہور (آپریشنز) عابد خان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا ہے، پولیس نکاح نامے پر دیے گئے پتے سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں دعا کے والد نے گزشتہ روز سے دعا زہرہ سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن اور نہ ہی پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) راؤ سردار علی خان نے بیٹی اور ان کی موجودگی کے حوالے سے تصدیق نہیں کی۔
نکاح نامہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر 18 سال نہیں ہے بلکہ وہ 27 اپریل کو 14 سال کی ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ میں بتائے گئے دولہا ظہیر احمد سمیت دیگر ناموں سے وہ واقف نہیں ہیں اور اس کے ساتھ انہوں نے دستاویزات کےحقیقی ہونے پر بھی سوال اٹھایا۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہمارا کوئی رشتہ دار نہیں ہے اور یہ بھی نہیں جانتا کہ میری بیٹی کیوں اور کیسے وہاں پہنچیں۔
خیال رہے کہ 10 روز قبل کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتہ ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم پولیس دعا کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دعا کے اغوا کی تفتیش انسداد تشدد سیل منتقل کردی گئی ہے جس گلی سے دعا کو اغوا کیا گیا ہے وہ گلی بھی بہت تنگ گلی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 14 سالہ بچی کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کو بچی کو ہر صورت بازیاب کرانے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی کے والدین سے رابطے میں رہ کر کارروائی کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ذرائع استعمال کرکے ملزمان تک پہنچا جائے۔
تاہم گزشتہ روز دعا زہرہ کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا تھا۔