بروکلین میں مقیم پاکستانی نژاد گلوکارہ عروج آفتاب نے اپنا پہلا گریمی ایوارڈ حاصل کرلیا ہے جس کے بعد وہ یہ ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔
جس چیز نے دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی وہ صرف گولڈن گریمی ایوارڈ ہی نہیں تھا جو انہوں نے پہلی بار حاصل کیا بلکہ سنہری بروچ کے ساتھ ایک لمبی وائلیٹ جیکٹ اور ایک چمکدار بلاؤز کے ساتھ اُن کا پرکشش لباس بھی لوگوں کو توجہ کا مرکز بنا۔
لاس ویگاس میں سالانہ ایوارڈز کا انعقاد کیا گیا جس میں اولیویا روڈریگو، دعا لیپا، میگن تِھی اسٹالین اور بی ٹی ایس سمیت کئی ستاروں نے ریڈ کارپٹ پر واک کی اور ایوارڈز بھی جیتے۔
ان ستاروں کے چمکدار اور ملائم لباس نے بہترین ملبوسات کی فہرست میں جگہ بنائی، تاہم ناقدین کی نظریں’پائل کھنڈوالا‘ کی ہاتھ سے بنی ہوئی بنفشی سلک جیکٹ سے محروم رہیں جوکہ پاکستانی ڈیزائنر ’حسین ریہر‘ کے تیار کردہ چمکدار بلاؤز اور سیاہ ریشمی پتلون کے ساتھ عروج آفتاب نے زیب تن کی ہوئی تھی۔
اپنے گانے ‘محبت’ سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی گلوکارہ کو ’بہترین عالمی کارکردگی‘ اور ’بہترین نئی آرٹسٹ‘ کے کیٹگری میں نامزد کیا گیا تھا جن میں سے انہوں نے بہترین عالمی کارکردگی کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔
ایوارڈ وصول کرنے کے لیے عروج آفتاب اسٹیج پر پہنچیں تو دیکھنے والوں نے ان کے لباس پر مکمل نظر ڈالی، گلوکارہ نے اس لباس کے ساتھ نیچرل میک اپ اور بکھرے بالوں کے جوڑے کا امتزاج اپنایا ہوا تھا لیکن یہ صرف ایک رخ تھا۔
’گریمی آفٹر پارٹی‘ میں عروج آفتاب نے سیاہ رنگ کا لباس پہنا جسے مکمل طور پر ’ریہر‘ نے ڈیزائن کیا تھا، ڈیزائنر کی انسٹاگرام پوسٹ کے مطابق یہ ایک ’شاندار شیروانی‘ تھی جو عروج آفتاب کے اپنے البم ’وولچر پرنس‘ سے متاثر ہے۔
حسین ریہر نے لکھا کہ ’اس لباس پر آرٹ ورک دُور سے دیکھنے پر ایک سنہرے جھالر کی طرح لگتا ہے لیکن اگر آپ اسے قریب سے دیکھیں تو اس کے نقوش مختلف سائز کے پرندوں جیسے سے بنائے گئے ہیں اور اسے مختلف رنگوں میں سیکوئن، دھاگے اور مکیش کے ساتھ جوڑا گیا، اسے باریکی اور نفاست کے ساتھ تقریباً 350 گھنٹوں میں تیار کیا گیا‘۔
انہوں نے عروج آفتاب کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ اس لُک میں انتہائی دلکش نظر آئیں۔
ان کی جامنی رنگ کی جیکٹ واقعی دلکش تھی لیکن ہمیں ان کا ’گریمی آفٹرپارٹی‘ میں پہنے جانے والا لباس زیادہ پسند آیا جو کہ انہیں مرکزی تقریب میں پہننا چاہیے تھا۔
جامنی جیکٹ واقعی ایک عمدہ رنگ کی تھی لیکن ہم باریکی اور نفاست سے تیار کردہ ان کے دوسرے لباس سے زیادہ لطف اندوز ہوئے۔
درست کہا جائے تو ہمیں ’حسین ریہر‘ کے تیار کردہ ملبوسات پسند ہیں اس لیے ان کی جانب سے تیار کردہ کوئی بھی چیز ہماری پہلی ترجیح ہے۔
گرامیز جیسے ایونٹ میں پاکستانی ڈیزائنر کا تیار کردہ لباس دیکھنا ایک پرمسرت احساس ہے، بیشک کسی ایک ڈیزائنر نے اسے مکمل شکل نہ دی ہو۔