پاکستانی کوہ پیماہ کے-ٹو سرکرنے کیلئے ٹریننگ کے دوران گر کر شدید زخمی

پاکستانی کوہ پیما علی رضا سدپارہ اسکردو میں معمول کی ٹریننگ کے دوران پہاڑ سے گر شدید زخمی ہوگئے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری کا کہنا تھا کہ 55 سالہ علی رضا سدپارہ معمول کی ٹریننگ کے لیے پہاڑ پر موجود تھے اور اسی دوران پھسل کر کھائی میں گر گئے۔

زخمی کوہ پیما کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے ریجنل ہیڈکوارٹرز ہسپتال اسکردو منتقل کردیا گیا۔

ہسپتال حکام کا کہنا تھا کہ علی رضا سدپارہ کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہوگیا ہے اور ان کی پسلیاں ٹوٹ گئی ہیں۔

علی رضا سدپارہ کا آپریشن کرنے والے ڈاکٹر ناصر حسین کا کہنا تھا کہ زخم تشویش ناک ہے اور ہم گزشتہ 24 گھنٹوں سے ان کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ بدستور مفلوج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق علی رضا سدپارہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو سرکرنے کے مشن میں تھے اور اسی کے لیے ٹریننگ کر رہے تھے۔

وہ پاکستان کی 8 ہزار میٹر بلند چوٹیاں 17 مرتبہ سر کیں، انہوں نے 8 ہزار 47 میٹر بلند براڈ پیک 5 مرتبہ، 8 ہزار 35 میٹر بلند گشہ بروم ٹو 4 مرتبہ، 8 ہزار 68 میٹر گشہ بروم ون 4 مرتبہ اور 8 ہزار 125 میٹر بلند ننگا پربت سرکر چکے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ سیا کانگری، بلتورو کانگری اور اسپینٹک 4 مرتبہ سر کر چکے ہیں۔

انہوں نے مشہور کوہ پیماؤں علی سدپارہ، حسن سدپارہ اور دیگر کوہ پیماؤں کی تربیت بھی کی۔

علی رضا سدپارہ کے زخمی ہونے کی خبر پر دیگر کوہ پیماؤں نے ان سے اور ان کے اہل خانہ سے اظہار ہمدری اور جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کیں۔

8 ہزار میٹر سے بلند 10 چوٹیاں سر کرنے والے پاکستان کے مشہور کوہ پیما سرباز خان کا کہنا تھا کہ علی رضا سدپارہ نے اپنی پوری زندگی پاکستان کی خدمت کرتے گزاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ علی رضا نے 8 ہزار میٹر بلند چوٹیاں میں پاکستان پرچم سب سے زیادہ مرتبہ لہرایا جو کسی اور کا اعزاز نہیں ہے۔

سرباز خان نے کہا کہ زخمی کوہ پیما نے کوپیماؤں کی پوری نسل کی تربیت کی ہے، انہوں نے حکومت پاکستان، حکومت گلگت بلتستان اور پاک فوج سے اپیل کی کہ علی رضا سدپارہ کے علاج کے لیے ہرممکن بہترین کوشش کریں۔

دنیا کی 4 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے پاکستان کے نوجوان کوہ پیماشیروز کا کہنا تھا کہ علی رضا سدپارہ کے زخمی ہونے کے حوالے سے خبر سن کر انتہائی دکھ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ علی رضا مشہور کوہ پیما ہیں جنہوں نے کئی 8 ہزار میٹر بلند چوٹیاں سر کیں، تمام کوہ پیماؤں کے لیے قابل تقلید اور قدرت سے پیار کرنے والے انسان ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں