اسلام آباد: پاکستان ڈالر کے شدید سیالیت بحران سے گزر رہا ہے اور حالیہ سیلاب نے سات ماہ کے وقفے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے کے باوجود بڑے اقتصادی بنیادی اصولوں کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
واشنگٹن میں قائم بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے سرد مہر ردعمل کی توقعات پر پاکستان نے ابھی تک آئی ایم ایف سے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) یا قدرتی آفات سے متعلق امدادی سہولت کی فراہمی کے لیے کوئی نئی درخواست نہیں کی ہے۔
اب شدید سیلاب کے تناظر میں ابتدائی تخمینہ نقصانات جو 18 ارب ڈالرز کی حد میں ہیں، پاکستان کے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ دھچکے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ رواں مالی سال 2022-23 کے لیے 3.9 فیصد کے متوقع ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی صفر رہ سکتی ہے یا منفی میں جا سکتی ہے۔
زرعی شعبے کی بدترین کارکردگی اشیاء کی درآمدات کی بڑھتی ہوئی طلب پر دباؤ ڈالے گی اور اگر پاکستان ڈالر کی آمدورفت کی مطلوبہ سطح پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے رواں مالی سال میں خوراک کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ڈالر کی آمد بہتر بنائے بغیر پاکستان کی کلاں اقتصادی کمزوریاں کہیں نہیں جا رہی ہیں۔