وٹامن ڈی یا مچھلی کے تیل کے کیپسولز کا روزانہ استعمال جوڑوں کے تکلیف دہ امراض کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درمیانی عمر کے جو افراد روزانہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں ان میں آٹو امیون امراض کا خطرہ 22 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح مچھلی کے تیل کے کیپسولز روزانہ کھانے والے افراد میں یہ خطرہ 18 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
آٹو امیون امراض میں جسم کے اپنے مدافعتی خلیات صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں جوڑوں کے امراض اور چنبل جیسی بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں درمیانی عمر کے لگ بھگ 26 ہزار افراد کو شامل کیا گیا اور 5 سال طویل ٹرائل کے بعد نتائج جاری کیے گئے۔
تحقیق میں شامل افراد کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا جن میں سے ایک گروپ کو وٹامن ڈی، دوسرے کو مچھلی کے تیل کے کیپسولز اور دیگر 2 گروپس کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔
پہلے گروپ کو روزانہ 2000 آئی یو (انٹرنیشنل یونٹس) ڈوز استعمال کرایا گیا اور اتنی ہی مقدار میں پلیسبو استعمال کرنے والے دوسرے گروپ سے نتائج کا موازنہ کیا گیا۔
مچھلی کے تیل کے کیپسولز کی ایک ہزارملی گرام مقدار کا استعمال کرایا گیا اور آخری گروپ کے افراد کو اتنی مقدر میں پلیسبو دیا گیا۔
5 سال کے ٹرائل کے بعد آٹو امیون امراض کی تصدیق میڈیکل ریکارڈز کی مدد سے کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی گروپ میں شامل صرف 123 افراد میں کسی آٹو امیون مرض کی تصدیق ہوئی جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 155 تھی۔
محققین کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ وٹامن ڈٰ سپلیمنٹس کے استعمال سے آٹو امیون امراض کا خطرہ 22 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
دوسری جانب مچھلی کے تیل کے کیپسولز استعمال کرنے والے گروپ میں 130 کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ پلیسبو گروپ میں 148 افراد کو آٹو امیون امراض کا سامنا ہوا، یعنی پہلے گروپ کو 15 سے 18 فیصد کم خطرے کا سامنا ہوا۔
ایسے بھی شواہد دریافت ہوئے جن سے عندیہ ملا کہ زیادہ طویل عرصے تک مچھلی کے تیل کے کیپسولز کا استعمال تحفظ کی شرح کو بڑھا سکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ آٹو امیون امراض اگرچہ بزرگ افراد میں عام ہیں مگر اب تک ماہرین لوگوں میں ان کے خطرے میں کمی کا طریقہ دریافت نہیں کرسکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم جوان افراد میں وٹامن ڈی اور مچھلی کے کیپسولز کے اثرات کو جانچنے کے لیے پرجوش ہیں۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ نتائج کا اطلاق ممکنہ طور پر ان افراد پر نہیں ہوسکتا جن میں جوانی میں آٹو امیون امراض تشکیل پاچکے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سپلیمنٹس کے تحفظ فراہم کرنے کی وجوہات جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے آٹو امیون امراض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔