اسلام آباد: (آئی این این) وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب زدگان سے متعلق بنائے گئے ڈیش بورڈ کے افتتاح سے انکار کر دیا اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو ایک مذاق ہے ، اسے درست کریں۔ جس پر انتظامیہ نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے بہتری کیلئے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کیلئے ڈیش بورڈ سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کو ڈیش بورڈ کی چیدہ چیدہ خصوصیات پر بریفنگ دی گئی۔ ڈیش بورڈ سے سیلاب متاثرین کو ملنے والی امداد بارے معلومات تک رسائی ممکن ہو گی، سیلاب متاثرین کیلئے دیئے گئے فنڈز کی تمام تفصیلات بھی ڈیش بورڈ پر دستیاب ہوں گی۔
تقریب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ، وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور نیشنل کوآرڈینیٹر (این ایف آر سی سی) میجر جنرل ظفر اقبال بھی موجود تھے۔
سیلاب متاثرین کی امداد رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے ڈیش بورڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ڈیش بورڈ کی ورکنگ مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ڈیش بورڈ پر رئیل ٹائم انفارمیشن اپ ڈیٹ کی جائے، یہ ڈیش بورڈ مزید درکار خصوصیات کے اضافہ کے ساتھ عالمی معیار سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیش بورڈ کا اقدام ایک اچھا اقدام ہے تاہم سیلاب سے ہونے والے نقصانات، امدادی کارروائیوں اور امدادی سامان کی تقسیم سے متعلق صحیح معلومات کے ساتھ اس میں محکمہ موسمیات سمیت متعلقہ اداروں کی طرف سے فراہم کی جانے والی معلومات اور دیگر خصوصیات کو شامل کرکے اسے ایسا بنایا جائے جس پر قوم فخر کرے۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کے عوام کو بے پناہ خصوصیات سے نوازا ہے، ایسا ڈیش بورڈ بنائیں جس سے بین الاقوامی سطح پر ہماری ساکھ میں بھی اضافہ ہو۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ڈیش بورڈ کو عوامی امنگوں کے مطابق بنانے کیلئے ایک ہفتہ مزید لے لیں، آئندہ پیر کو اس کا باضابطہ افتتاح کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک اور عالمی تنظیموں نے پاکستان کو سیلاب متاثرین کیلئے امداد فراہم کی ہے جمعرات کو ان کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس اجلاس کیلئے بھرپور تیاری کی جائے تاکہ ہم انہیں اپنی ضروریات کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے دیئے گئے فنڈز کی تفصیلات ڈیش بورڈ پر دستیاب ہوں گی، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب کی صورت میں بڑا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں، دنیا خود تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ انتہائی کم ہے، ہمیں مستقبل میں بھی اس طرح کی قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری کرنا ہو گی۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کیلئے ڈیش بورڈ بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ ڈیش بورڈ آئندہ بھی ہمیں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں مدد دے گا۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں خوراک کے تحفظ کے حوالہ سے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، اس سلسلہ میں چاروں صوبوں کے وزراء زراعت اور سیکرٹریز کا بھی ایک اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ مشترکہ طور پر فیصلے کئے جا سکیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے بتایا کہ سندھ سے اس وقت ایک لاکھ 33 ہزار اور خیبرپختونخوا سے 30 ہزار مزید خیموں کی طلب ہے، چین سے 5 ہزار خیمے جلد مل جائیں گی، اسی طرح ترکیہ اور سعودی عرب کے سفارتخانے بھی خیمے فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ہمیں 70 سے 80 ہزار مزید خیموں کی ضرورت ہو گی، خوراک، صحت کی سہولیات اور شیلٹرز کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سکھر۔ حیدرآباد شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک بھی روڈ نیٹ ورک کی بہتری کیلئے مدد کرے گا، سڑکوں اور شاہراہوں کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے جس کے بعد بحالی کا کام شروع ہو گا، زیادہ تر علاقوں میں سڑکیں اور شاہراہوں پر آمدورفت بحال کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی بحال کر دی گئی ہے۔
این ایف آر سی سی کے کوآرڈینیٹر میجر جنرل ظفر اقبال نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے پانی نکالنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، پانی نکالنے میں دو سے تین ہفتے مزید لگیں گے، سیلابی پانی اترنے سے ہی متاثرہ علاقوں میں گندم کی کاشت ممکن ہو سکے گی، متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی روک تھام اور علاج کیلئے بھی خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں اور لوگوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔