وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک روز قبل ہنزہ میں شیسپر گلیشیئر سے گلیشیئل جھیل آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف) سے ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کا حکم دیا ہے۔
ہنزہ میں قراقرم ہائی وے پر واقع حسن آباد پل ہفتے کے روز شسپر گلیشیئر سے آنے والے سیلاب میں بہہ گیا تھا۔
سوشل میڈیا وائرل ہونے والی ڈرامائی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ پانی کا بڑا ریلا پل کے ایک حصے کو بہا لے جارہا ہے جبکہ وہاں موجود لوگ اپنی حفاظت کے لیے بھاگ رہے تھے۔
شیسپر گلیشیئر سے بننے والی جھیل کے پھٹنے سے مکانات، سیکڑوں کنال زرعی اراضی، درخت، واٹر سپلائی چینلز اور دو ہائیڈرو پاور پروجیکٹس بھی ڈوب گئے۔
سیلاب کے باعث وسطی اور بالائی ہنزہ کے درمیان سڑک کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس سے سیاحوں سمیت ہزاروں افراد دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔
آج جاری کردہ ایک بیان میں وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور ان کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔
انہوں نے امدادی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور ہنگامی سامان پہنچانے کی بھی ہدایت کی۔
وزیر اعظم شہباز نے حکام سے شاہراہ قراقرم پر پل گرنے کے باعث متبادل راستہ تیار کرنے کا بھی کہا۔
وزیر اعظم نے ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ سیلاب کی وجہ سے زرعی اور پینے کے پانی کے نظام کے ساتھ ساتھ دو پاور پلانٹس کی تباہی کے بعد ہونے والے نقصانات کی قیمت کا تعین کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم نے جنگی بنیادوں پر دو پاور پلانٹس 700 میگاواٹ اور 250 میگاواٹ کی بحالی کا حکم دیا۔
انہوں نے شاہراہ قراقرم کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ بھی طلب کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم متاثرہ لوگوں کو مکمل ریلیف فراہم کرنے اور ان کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔’
وزیراعظم نے وفاقی اداروں کو ہدایت جاری کی کہ گلگت بلتستان حکومت کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے۔
دریں اثناء چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین احمد وانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے نقصان کی تفصیلات کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ ‘جھیل پھٹنے کے وقت شیسپر گلیشیئر کے سیلابی پانی کا تخمینہ 8 ہزار کیوسک تھا، ‘سیلاب کے پانی نے پل، قراقرم واٹر سپلائی اور زیر زمین کیبل نیٹ ورک کو نقصان پہنچایا ہے۔’
لوہے کا پل نصب کرنے کا منصوبہ
دوسری جانب حسن آباد میں کنکریٹ سے بنایا گیا پل پانی کے ریلے میں بہہ جانے کے بعد لوہے کا پل نصب کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل منیجر محمود ولی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ قراقرم ہائی وے پر فوری رابطہ بحال کرنے کے لیے پل کی تنصیب کا کام اگلے 15 سے 20 دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا جبکہ کنکریٹ سے بنے متبادل پل کی تعمیر میں 6 سے 7 ماہ لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شاہراہ قراقرم کے متاثرہ حصے کی مرمت کا کام بھی کل سے شروع ہو جائے گا۔
شیسپر گلیشیر مئی 2018 میں بڑھنا شروع ہوا جس سے قریبی مچھوور گلیشیئر سے نکلنے والی ندی سے اس پانی کا بہاؤ روکنا شروع ہوا جو عام طور پر حسن آباد میں دریائے ہنزہ میں گرتا ہے، اس طرح سے اس مقام پر ایک مصنوعی جھیل بن جاتی ہے، اس جھیل میں سردیوں میں پانی جمع ہوتا ہے اور گرمیوں میں خارج ہوتا ہے۔