واشنگٹن: امریکا اور اقوام متحدہ نے افغان طالبان کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں عالمی سطح پر شناخت کے حصول اور افغان معیشت کی تعمیر نو کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
طالبان نے پہلے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں بدھ سے ہائی اسکول میں لڑکیوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھل جائیں گے لیکن بعد میں اپنے فیصلے کو یہ کہہ کر تبدیل کر دیا تھا کہ لڑکیوں کے لیے مناسب یونیفارم کا فیصلہ نہ ہونے تک اسکول نہیں کھیلے جائیں گے۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اگر طالبان نے یہ فیصلہ اگر فوری طور پر واپس نہ لیا تو افغان عوام کے ساتھ ساتھ ملک کی اقتصادی ترقی کے امکانات اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے طالبان کے عزائم کو گہرا نقصان پہنچے گا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ طالبان کا فیصلہ ناصرف خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ یہ افغان خواتین اور لڑکیوں کی زبردست شراکت کے پیش نظر ملک کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
تاہم اقوام متحدہ میں طالبان کے نامزد سفیر سہیل شاہین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ یہ تاخیر تکنیکی وجوہات کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے امریکا کے نیشنل پبلک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں لڑکیوں پر پابندی لگانے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ صرف لڑکیوں کے اسکول یونیفارم کے بارے میں فیصلہ کرنے کا ایک تکنیکی مسئلہ ہے۔
لیکن سیکریٹری انٹونی بلنکن نے طالبان حکمرانوں کو یاد دلایا کہ تعلیم ایک انسانی حق ہے اور امریکا اسکول کھولنے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے طالبان کے بہانے کو مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک بھر میں بہت سی لڑکیوں کی سیککنڈری کلاسوں میں واپس ہو رہی ہے لیکن انہیں تاحکم ثانی گھر جانے کو کہا گیا ہے۔
انٹونی بلنکن کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہم افغان لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو تعلیم کو افغان معاشرے اور معیشت کی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کرنے کی راہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ انہیں اس فیصلے پر شدید افسوس ہے اور انہوں نے طالبان کو یاد دلایا کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کا تمام طلبا، لڑکیوں اور لڑکوں اور والدین اور خاندانوں نے بے صبری سے انتظار کیا ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ بار بار وعدوں کے باوجود چھٹی جماعت اور اس کے بعد کی جماعتوں کی لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنے میں افغان حکام کی ناکامی گہری مایوسی کو جنم دیتی ہے اور افغانستان کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔
انہوں نے طالبان حکام سے اپیل کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے تمام طلبا کے لیے اسکول کھول دیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مچیل بیچلیٹ نے اپنے حالیہ دورہ کابل کے حوالہ دیا جس میں خواتین نے ان کو بتایا تھا کہ وہ خود طالبان سے بات کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کی نصف آبادی کو طاقت سے محروم کرنا غیر منصفانہ ہے، اس طرح کا امتیازی رویہ ملک کے مستقبل کی بحالی اور ترقی کے امکانات کے لیے بھی شدید نقصاندہ ہے۔