طالبان حکومت کا یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے لیے نیا حکمنامہ

کابل: افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت نے نیا حکمنامہ جاری کیا ہے جس کے تحت طلبہ و طالبات علیحدہ علیحدہ تعلیم حاصل کریں گے۔

نوجوانوں کے لیے گمراہ کن، طالبان کی ٹک ٹاک اور پب جی پر پابندی

نجی نیوز نے مؤقر انگریزی جریدے دی پرنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان حکومت نے کابل یونیورسٹی اور کابل پالیٹکنک یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کی پڑھائی کے لیے الگ الگ دن متعین کرنے کا حکمنامہ جاری کردیا ہے۔

اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ جاری کردہ نئے حکمنامے کے تحت ہفتے میں تین دن طالبات تعلیم حاصل کریں گی جب کہ باقی کے تین دنوں میں طلبہ تعلیم حاصل کرنے یونیورسٹی آئیں گے۔

اس حوالے سے واضح کیا گیا کہ طالبات کے لیے مختص دنوں میں طلبہ کو وہاں آنے کی اجازت نہیں ہو گی اور بالکل اسی طرح جن دنوں میں طلبہ کی کلاسیں ہوں گی تو طالبات کے یونیورسٹی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد ہو گی۔

افغانستان کے وزیر تعلیم کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی کے واقعات روکنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

داڑھی نہیں تو نوکری بھی نہیں، طالبان نے سرکاری ملازمین کو گھر بھیج دیا

وزارت تعلیم کے ترجمان احمد تقی نے اس ضمن میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ کابل یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کی تجویز کے بعد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے طالبعلموں کو عملی سرگرمیوں اور سائنسی تحقیق کے لیے کافی وقت ملے گا اور یہ نظام آئندہ مئی سے لاگو ہوگا۔

نئے احکامات کی روشنی میں اب طالبات ہفتہ، پیر اور بدھ جب کہ طلبہ اتوار، منگل اور جمعرات کو یونیورسٹی جا کر کلاسیں لیں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان حکومت نے یونیورسٹیوں میں طالبات کے لیے صبح کی شفٹ اور طلبہ کے لیے دوپہر کی شفٹ متعین کر کے مخلوط تعلیم کے نظام کو ختم کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں