فیصل آباد: (آئی این این) شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان کو ہم سے بچھڑے 25 برس بیت گئے۔
استاد نصرت فتح علی خان کو اپنے منفرد انداز گائیکی سے عالمگیر شہرت ملی، وہ قوالی، گیت، غزل اور کلاسیکل سمیت گائیکی کی ہر صنف پر عبور رکھتے تھے۔
نصرت فتح علی خان گنیز ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنانے کے ساتھ کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز اپنے نام کرچکے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ شہنشاہ قوال کو 25 سال گزرجانے کے بعد ان کی بنائی دھنیں اور آواز آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہیں۔
1995میں نصرت فتح علی خان کا نام پوری دنیا میں اس وقت روشن ہوا جب کینیڈ ا کے گٹارسٹ مائیکل بروک مغربی سازوں پر ان کے کئی فیوژن مارکیٹ میں لے آئے، پیٹر گیبریل کے ساتھ ان کے البم مست مست کی گونج بھی پوری دنیا میں سنی گئی، انہیں فن موسیقی کا دیوتا کہا گیا۔
نصرت فتح علی خان کے 125 البم ریلیز ہوئے اوران کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوا جب کہ میڈونا جیسی گلوکارہ بھی ان کے ساتھ گانے کی خواہش مند تھی۔
استاد نصرت فتح علی 16 اگست 1997 کو جہان فانی سے کوچ کرگئے لیکن قوالی کی دنیا میں ایک ایسی صبح کرگئے جس کی شام نہیں ہوتی۔