جیجنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ روز متعدد راکٹ لانچر فائر کیے گئے، خطے میں اشتعال بڑھانے کے لیے جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کی یہ تازہ ترین اشتعال انگیزی ہے۔
نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پیونگ یانگ کی جانب سے رواں سال ممنوع ہتھیاروں کا ایک سلسلہ شروع کرتے ہوئے ان کا تجربہ کیا گیا اس سے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک ’ریکنیسنس سیٹلائٹ‘ کے اجزا ہیں۔
تاہم سیول اور واشنگٹن نے اسے نیا آئی سی بی ایم (انٹر کانٹیننٹل بیلسٹک میزائل) سسٹم قرار دیا۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی جانب سے جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا کہ ’صبح یہاں شمالی کوریا کی جانب سے متعدد مشتبہ راکٹ لانچر فائر کیے گئے‘۔
تفصیلات بتائے بغیر ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری افواج نے دفاعی تیاری کو برقرار رکھتے ہوئے اس سے متعلق پیش رفت پر نظر رکھی ہوئی ہے‘۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’یونہاپ‘ نے ایک نامعلوم عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی صوبہ پیانگ یانگ کے غیر متعین مقام سے صبح 7 بج کر 20 منٹ سے ایک گھنٹے کے دوران مغربی پانیوں میں 4 شاٹس فائر کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ راکٹ لانچر فائر کرنے کی وجوہات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
صدارتی بلیو ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے تاکہ سخت تیاری کے ساتھ ’حکومت کے تبادلے کے دوران سیکیورٹی خلا پیدا ہونے سے روکا جاسکے‘۔
9 مارچ کے انتخابات میں کامیابی کے بعد نو منتخب صدر یون سوک یول 10 مئی کو عہدہ سنبھالیں گے۔
پیانگ یانگ کے پاس آرٹلری فائر کے ساتھ سیول کو تباہ کرنے کی بڑی طاقت موجود ہے، جو ان سے صرف 60 کلو میٹر کے سرحدی فاصلے پر واقع ہے۔