سکھر: (آئی این این) وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے بعد بحالی کے لیے سندھ حکومت کو 15 ارب روپے کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
متاثرین سیلاب سے ملاقات کرنے کے بعد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سیلابی ریلوں نے ہر طرف تباہی مچائی ہوئی ہے ۔ سندھ میں تو ہر طرف پانی ہی پانی ہے ۔ 900سےزائد لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔ مجھے تباہ کاریوں پر بریفنگ دی گئی۔ ہم نے دیکھا کہ لوگ گھروں سے باہر ہیں۔ بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی سیلابی صورتحال ہے۔ بارشوں اور سیلاب سے فصلیں تباہ، مکانات منہدم، لوگ بے گھر،مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔ سندھ حکومت گرانٹ کو سیلاب متاثرین کی بحالی میں استعمال کرے گی۔ صوبوں سے مل کر سیلاب زدگان کی مدد کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 28ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو دیے ہیں۔ آج سے سندھ میں یہ تقسیم شروع ہوجائے گی۔ بلوچستان میں بھی حالات بہت زیادہ خراب ہیں۔
وزیراعظم نے سندھ حکومت کے لیے 15ارب گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ حکومت یہ گرانٹ سیلاب متاثرین پرخرچ کرے گی۔ این ڈی ایم اے سندھ حکومت کے ساتھ معاونت کرے گا۔ مخیر حضرات ،صنعتکار، تاجر عطیات دیں۔ خیمے اور مچھر دانیوں کا انتظام کررہے ہیں ۔ جو مچھر دانیاں ملیں انہیں بلوچستان اور سندھ میں تقسیم کیں ۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے سکھر، روہڑی، خیرپور، فیض گنج، کوٹ ڈجی اور ٹھری میر واہ کے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا جس کے بعد وہ متاثرین کی مدد اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لیے سکھر پہنچے تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔
ضلعی انتظامیہ اورپی ڈی ایم اے کی جانب سے وزیراعظم کوبحالی کےکاموں سے متعلق بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ سیلاب متاثرین کی ہرممکن مدد کی جا رہی ہے۔ بعض علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں۔ شہر اور دیہاتوں کا انفرااسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، جس کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سیلاب اور بارشوں سےاب تک 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے:وزیرِ اعظم شہباز شریف
شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 3 کروڑ 30 لاکھ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں ، اتنی بڑی تعداد میں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور خیموں کی فراہمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، گھروں، املاک اور انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ اربوں میں ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مقیم مختلف ممالک کے سفرا سے ملکی سیلابی صورتحال پر ہنگامی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 30سال کی ریکارڈ بارش ہوئی، 13 جون کے بعد سے اب تک سیلابی ریلوں میں 900 سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بنے، 1300 سے زیادہ افراد زخمی اور تقریباً 8لاکھ مویشی سیلاب کی نذر ہوئے، گھروں، املاک اور انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ اربوں روپے لگایا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک سیلاب سے متاثرین کی تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہےجبکہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ حکومت سیلاب زدگان کے فوری ریسکیو کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے، متاثرین میں فوری طور پر فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار فی خاندان فراہم کئے جا رہے ہیں ، متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء اور خیموں کی فراہمی کی حتیٰ الامکان کوششیں کی جارہی ہیں، اتنی بڑی تعداد میں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، خیموں کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی تباہی متاثرین تک امداد پہنچانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان اپنی معاشی مشکلات کے باوجود سیلاب متاثرین کی ترجیحی بنیادوں پر امداد کو یقینی بنا رہا ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے تعاون کیلئے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفت میں دنیا بھر کے ممالک کو سیلاب زدہ لوگوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنا چاہئے۔ متاثرین کو خیمے، مچھر دانیاں، کھانے پینے کی اشیاء، ادویات کی فراہمی کیلئے دوست ممالک اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔ ملاقات میں آسٹریلیاء، چین، جاپان، کویت، جنوبی کوریا، ترکی ،متحدہ عرب امارات، امریکا، جرمنی، بحرین، یورپی یونین، فرانس، اومان، قطر، برطانیہ اور سعودیہ عرب کے سفراء موجود تھے۔
ملاقات میں شرکا کو این ڈی ایم اے کی جانب سے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور حکومت کی ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 34 افراد لقمہ اجل، ہزاروں بستیاں اجڑ گئیں
ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں بدستور جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 34 افراد جاں بحق ہوگئے، 50 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر پہنچا دیئے گئے۔
سیلاب کی تباہ کاریوں سے ملک کے مختلف صوبوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹے میں 34 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، خیبر پختونخوا میں 16، پنجاب میں 13، سندھ میں 10 اور بلوچستان میں 4 اموات ہوئیں جس سے مجموعی تعداد 934 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں، متاثرہ 50 ہزارسے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جبکہ 27 ہزار سے زائد خیمے تقسیم کردئیے گئے۔
سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے صوبے میں اب تک بچوں سمیت 329 افراد موت کے منہ میں چلے گئے، 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں 25 ہلاکتیں ہوئیں۔ جبکہ اب تک سیلابی صورتحال میں 90 ہزار106 جانور ہلاک ہوچکے ہیں، 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ 8 ہلاکتیں نوشہروفیروز میں ہوئیں، دادو 4، حیدرآباد اور بینظیر آباد میں 3 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ادھر ٹانک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ضلع کو آفت زدہ قراردے دیا گیا ہے، 90 فیصد علاقہ سیلابی ریلوں سے بری طرح متاثر ہو گیا، خاتون سمیت تین افراد جاں بحق، دو درجن سے زائد دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا، پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے، تین روز سے بجلی، موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہے۔
کندھ کوٹ میں بارشوں سے تباہ کاریوں کے باعث بھوک اور پیاس سے ایک بچی سمیت دو افراد جاں بحق، جبکہ 5 زخمی ہوئے ہیں، ضلع بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی، متاثرین نے امداد کیلئے انڈس ہائی وے پر دھرنا دے دیا۔
دوسری جانب سوات میں بھی سیلا ب نے تباہی مچا دی، بحرین مدین میں متعدد عمارتیں دریا برد ہو گئیں، مٹہ، سخرہ، لالکو میں رابطہ پل اور متعدد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
مینگورہ بائی پاس پر کئی ہوٹل اور ریسٹورنٹس زیر آب آگئے ہیں جبکہ روڈ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہونے کے باعث مینگورہ بائی پاس روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔
دریائے سوات میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر انتظامیہ نے دریا کے کنارے آباد لوگوں کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ادھر پنجاب میں دریائے چناب کے سیلابی پانی سے متاثرہ اوچ شریف کے مکین فصلوں مال مویشیوں سے محروم ہو گئے ہیں، مکانات بھی سیلابی پانی کی نذر ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کو ابھی تک کوئی امداد نہیں پہنچ سکی، سیلاب زدگان کھلے آسمان تلے بے یارو مدد گار زندگی گزار رہے ہیں۔