اسلام آباد: (آئی این این) برستے بادلوں اور سیلاب نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں، 24 گھنٹے کے دوران مزید 45 لوگ موت کی وادی میں چلے گئے، ملک بھر میں اب تک سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 982 ہوگئی، اب تک 6 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا، 8 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں اور سیلاب ریلوں کے باعث ملک بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 982 ہوگئی جبکہ اب تک 6 لاکھ سے زائد مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ 8 لاکھ سے زائد مویشی سے سیلابی پانی کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ دوسری جانب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کیلئے فوج بھیجنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ادھر تنگی اور شبقدر کو ملانے والا منڈا ہیڈ ورکس سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ چارسدہ ،شبقدر،نوشہرہ اور دیگر علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ،پانی نوشہرہ شہرمیں داخل ہونے سے پولیس لائن، ہسپتال اور گھر بھی ڈوب گئے جس کے بعد ایمر جنسی نافذ کردی گئی۔ پانی سڑک پر آنے سے سردریاب اور چارسدہ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، کشتی پل کے مقام پربھی سیلابی ریلے سے کچے مکانات زمین بوس ہونے کے بعد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ کے بعد چشمہ بیراج میں طغیانی آگئی جس سے 4لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کے ساتھ تمام سپل ویز کھول دیئے گئے۔
کندیاں کے قریب درمیانے درجے کا سیلاب آیا ہے، دریا میں پانی کا لیول 638 فٹ ہو گیا،12گھنٹے کے دوران 6لاکھ کیوسک پانی کی آمد متوقع ہے، قریبی علاقوں میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔
ادھر خیبر پختونخوا بھی سیلاب سے شدید متاثر، زمینی رابطے منقطع ہونے سے صوبے کے مختلف اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے، 10 اضلاع میں فصلیں تباہ ہو چکی، 3 ارب 66 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا، کاشتکار شدید پریشا نی کا شکار ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں گومل یونیورسٹی ڈرین ٹوٹ گئی، سیلابی ریلہ آبادیوں میں داخل ہوگیا۔
دریائے سوات کی بھی بپھری لہروں نے قہر ڈھا دیا، کالام میں 14 ہوٹل ،200 سے زائد گھر بہہ گئے، شاہراہیں اور بجلی گھر دریا برد ،مٹہ ،سخرہ اور لالکو میں پلوں کو نقصان، پانی گھروں میں داخل ہوچکا ہے، بحرین مدین میں مساجد شہید، تیار فصلیں بھی ملیا میٹ ہوگئی ہیں، بیشتر علاقوں تک امدادی ٹیموں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔
آزاد کشمیر میں بھی سیلاب سے وادی نیلم کے ندی نالے بپھر گئے، رابطہ سڑکیں اور پل ریلوں کی نذر ہو گئے، لوگ گھروں میں محصورہو کر رہ گئے ہیں، امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، شدید سیلابی صورتحال کے پیش نظر سکول 2 روز کیلئے بند کر دیئے گئے ہیں۔