لاہور:(آئی این این) سینئر صحافی اور دنیا نیوز سے منسلک تجزیہ کار ایاز امیر پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے۔
ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور نامعلوم افراد کی جانب سے ان کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا گیا۔
صحافی طارق حبیب کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایاز امیر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ دنیا ٹی وی پر پروگرام ختم کرنے کے واپسی پر سینئر تجزیہ کار ایاز امیر صاحب پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ایاز امیر اور ڈرائیور پر تشدد کیا گیا۔
ایاز امیر نے بتایا کہ دفتر سے نکلتے ہی ایک کار نے ہماری گاڑی بلاک کی اور 6 افراد نے تشدد کیا۔
دنیا ٹیو پر پروگرام ختم کرنے کے واپسی پر سینئر تجزیہ کار ایاز امیر صاحب پر نامعلوم افراد کا حملہ۔ ایاز امیر صاحب اور ڈرائیور پر تشدد۔
ایاز امیر صاحب نے بتایا کہ دفتر سے نکلتے ہی ایک کار نے ہماری گاڑی بلاک کی, 6 افراد نے تشدد کیا pic.twitter.com/ve9SaKUIke— Tariq Habib (@tariqhabib1) July 1, 2022
مجیب الرحمان شامی
سینئر صحافی اور دنیا نیوز کے تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی کی جانب سے ایاز امیر پر تشد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا یہ بہت ہی شرمناک حرکت ہے، شدت سے مذمت کرتا ہوں، قانون کو حرکت میں آنا چاہیے، ایاز امیر دفترسے نکلے تو ان پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایاز امیر ایک قابل احترام صحافی ہیں، پنجاب حکومت کو اس واقعے کا فوری نوٹس لینا چاہیے، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتارکیا جائے، تمام صحافی یونینز کو اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہیے۔
مظہر عباس
سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے بھی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایاز امیر سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن حملہ بہت سنجیدہ بات ہے، یہ پنجاب کی انتظامیہ کے لیے چیلنج ہے، ایاز امیر کا اپنا ایک انداز ہے، جس طرح حملہ کیا گیا ہے بہت سنجیدہ معاملہ ہے، یہ حملہ ہوسکتا ہے، دنیا نیوز، ایاز امیر کو وارننگ دی گئی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کے خلاف ایسے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں، ایاز امیر دفتر سے گھر جا رہے تھے جب انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے، یہ بہت افسوس ناک اور قابل مذمت واقعہ ہے۔