ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کی ایک نئی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ہونٹ ایک جانب جانب سے بہت زیادہ عجیب انداز سے پھولا ہوا ہے۔
29 جنوری کی اس ویڈیو میں ہونٹ کا بایاں حصہ بہت زیادہ پھول کر لٹکا ہوا ہے اور حریم شاہ نے بتایا کہ ایسا فلر سرجری مکمل نہ کرانے کی وجہ سے ہوا۔
ہونٹوں کی اس حالت کا ذمہ داری حریم شاہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کے حکم کو قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں لپ فلرز کی خواہش تھی تو لندن میں ایک ماہر کے پاس اس سرجری کے لیے گئی۔
اس عمل کے دوران انہیں پاکستان سے کال سے انہیں علم ہوا کہ ایف آئی اے نے ان کے بینک اکاؤنٹس منجد کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، جس کے باعث وہ فکرمند ہوئیں اور سرجری ادھوری چھوڑ کر چلی گئیں۔
ان کے بقول اکاؤنٹس کے بارے میں جاننے کے بعد سرجری کو اس یے ادھورا چھوڑ دیا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ یہ عمل کتنا مہنگا ہے۔
خیال رہے کہ جنوری کے شروع میں حریم شاہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ہزاروں پاؤنڈز کے ساتھ کسی کمرے میں موجود تھیں اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھاری غیر ملکی کرنسی کو پاکستان سے برطانیہ لے کر آئیں مگر انہیں کسی نے نہیں روکا۔
انہوں نے وائرل ہونے والی ویڈیوز کو اپنے انسٹاگرام اور اسنیک ویڈیوز کے اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہزاروں پاؤنڈز کے ساتھ وہ پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئیں مگر انہیں کسی نے نہیں روکا۔
حریم شاہ کے مذکورہ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ایف آئی اے نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد ٹک ٹاکر نے اپنی وضاحتی ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا کہ دراصل ہزاروں پاؤنڈز کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو انہوں نے مذاق میں بنائی تھی، وہ پیسے ان کے نہیں تھے اور نہ ہی وہ کسی طرح کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
ایف آئی کے کی سائبر کرائم برانچ نے بھی حریم شاہ کے خلاف ملک اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کے تحت تفتیش شروع کی۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے اپنی ٹوئٹس اور انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے حریم شاہ کی جانب سے ویڈیو میں منی لانڈرنگ کا اعتراف کرنے اور پھر اس ویڈیو کو مذاق کرنے کی دوسری ویڈیو کا نوٹس لے لیا۔
عمران ریاض کے مطابق حریم شاہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا جب کہ ان کے خلاف پاکستان اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کا کیس رجسٹرڈ کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔