نئی دہلی: بھارت میں مسلمان طالبات کو حجاب کے ساتھ اسکول انتظامیہ نے امتحان دینے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد چند طالبات نے حجاب اتار کر پرچے دیے، کچھ طالبات نے فیصلے کے خلاف امتحانات کا بائیکاٹ کیا جب کہ ایک ہائی اسکول میں باحجاب طالبات کو امتحان میں شرکت کی اجازت دینے پر حکام نے کارروائی کرتے ہوئے سات اساتذہ کو معطل کردیا ہے۔
حجاب اسلام کا لازمی جزنہیں: بھارتی ہائیکورٹ نے مسلم طالبات کی اپیلیں خارج کردیں
نجی نیوز نے بھارتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دسویں جماعت کے امتحانات میں شرکت کے لیے حجاب پہن کر امتحانی سینٹرز جانے والی اکثر مسلمان طالبات کو یہ کہہ کر امتحانی سینٹرز میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت اسکول یونیفارم میں آئیں اور حجاب نہ پہنیں۔
واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ کو دیے گئے فیصلے میں واضح طور پر کہا تھا کہ اسکولوں و کالجوں میں یونیفارم کی پابندی لازمی کی جائے گی اور ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ حجاب یونیفارم کا حصہ نہیں ہے۔
حجاب میں بھی لڑکی کوٹارگٹ کر رہے ہو، اسے جینے دو، بھارتی مس یونیورس
میڈیا رپورٹس کے مطابق دسویں جماعت کی کئی مسلمان طالبات نے نے انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے خلاف بطور احتجاج امتحانات کا بائیکاٹ کیا جب کہ کچھ نے حجاب اتار کر امتحانات میں حصہ لیا۔
حجاب پر پابندی کے بعد انتہا پسند ہندووں کا اذان پر بھی اعتراض
بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار نیوز 18 کے مطابق کرناٹک میں ایک ہائی اسکول انتظامیہ نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے باحجاب طالبات کو امتحانات میں شرکت کی اجازت دی تو حکام نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے سات اساتذہ کو فوری طور پہ معطل کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جیسے ہی باحجاب طالبات کو امتحان میں شرکت کی اجازت دیے جانے کی اطلاع ذرائع ابلاغ میں آئی تو محکمہ تعلیم کے حکام مذکورہ امتحانی سینٹر پر پہنچے اور امتحانی مرکز کے پانچ ممتحین سمیت دو سپرٹنڈنٹس کو معطل کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ اراگا جانیندرا نے اس ضمن میں واضح طور پر کہا ہے کہ امتحانی مرکز میں حجاب پہننے والی ہر طالبہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔