لاہور ہائی کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع اور دیگر ملزمان کی علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس میں مقدمہ خارج کرنے کی درخواست جرمانوں کے ساتھ مسترد کردیں۔
میشا شفیع اور علی گل پیر سمیت 6 افراد نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
ملزمان نے گزشتہ برس 2021 کے آخر میں لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے دسمبر 2021 میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 9 مارچ کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے میشا شفیع اور علی گل پیر سمیت 6 ملزمان کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں۔
علی ظفر نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے کا مقدمہ ابتدائی طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں 2018 میں دائر کروایا تھا، جس کے بعد ایف آئی اے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی تھی۔
یف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔
جس کے بعد مذکورہ کیس لاہور کی ٹرائل کورٹ میں جاری ہے اور اس کی درجنوں سماعت ہو چکی ہیں۔
تاہم مذکورہ کیس سے متعلق میشا شفیع نے اکتوبر 2021 میں لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کی استدعا کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔