امریکا، برطانیہ، جرمنی اور نیدرلینڈز نے اپنے شہریوں کو یوکرین سے واپس بلا لیا۔
امریکہ، برطانیہ اور نیدرلینڈز کے بعد جرمنی نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرین سے واپس بلا لیا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یوکرین چھوڑ کر واپس آ جائیں یا کسی دوسرے ملک منتقل ہو جائیں۔ یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی کے بعد امریکہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس کسی وقت بھی یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔
جرمنی نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنے سفارتی عملے میں بھی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا کہ یوکرین کا بحران اگلے دنوں میں شدید ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا ملک ہر طرح کی صورت حال کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ جرمنی روس اور یوکرین میں شدت اختیار کرتے بحران میں کمی لانے کی تمام کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے سفارتی حل کی کوشش کر رہا ہے۔
اردن کی حکومت نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑ دینے کی ہدیات کی ہے۔ اردنی وزارتِ خارجہ نے اپنے شہریوں کو یوکرین کا ممکنہ سفر اختیار کرنے سے گریز کرنے کا بھی کہا ہے۔ کئی یورپی ممالک ایسی ہدایات اپنے شہریوں کو پہلے ہی دے چکے ہیں۔
قبل ازیں جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرین سے نکلنے کی ہدایت کی تھی۔ امریکا نے بھی یوکرین کے دارالحکومت کییف میں موجود اپنے شہریوں اور عملے کو ممکنہ روسی حملے سے قبل یوکرین چھوڑ دینے کا کہا ہے۔ امریکی سفارت خانے سے منسلک قریب 200 شہریوں کو کییف سے نکال کر کسی دوسرے ملک منتقل کیا جائے گا یا پھر ان کو انتہائی مغربی یوکرین میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
امریکی انٹیلیجینس رپورٹ کے مطابق روس بیجنگ میں منعقدہ سرمائی اولمپکس کے اختتام سے قبل یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ نے یورپی اقوام میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اس امریکی رپورٹ پر کییف حکومت نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔