سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی کاغذات کو محفوظ رکھنے سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کی فہرست مزید طویل اور عجیب و غریب صورت اختیار کرگئی۔
نجی اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مذ کورہ دستاویزات کو پھاڑا گیا، بیت الخلا میں بہا دیا گیا یا فلوریڈا لے جایا گیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدارتی روایات کے بہت سے طےشدہ اصولوں کو توڑنا ریپبلکن حامیوں میں ان کی مقبولیت کا حصہ تھا۔
تاہم اب صدارتی ریکارڈز کو محفوظ کرنے کا انچارج محکمہ ’نیشنل آرکائیوز‘ مبینہ طور پر صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی دیگر معاملات سمیت دفتر میں رہتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے کاغذات کو باقاعدہ پھاڑ ڈالنے کی عادت کی تحقیقات کرنا چاہتا ہے
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نیشنل آرکائیوز نے محکمہ انصاف سے ٹرمپ کے طرز عمل کی تحقیقات شروع کرنے کی درخواست کی۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب نیشنل آرکائیوز نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ریاست فلوریڈا سے دستاویزات کے 15 ڈبے برآمد کیے ہیں، جو وہ انتخاب میں شکست کے بعد واشنگٹن چھوڑتے وقت اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
ان دستاویزات میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ سرکاری خط و کتابت بھی شامل تھی جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت ’محبت نامے‘ کہتے تھے۔
اسی طرح اس میں سبکدوش ہونے والے سابق امریکی صدر باراک اوباما کا ایک خط بھی شامل تھا جو انہوں نے اوول آفس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے چھوڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے نیشنل آرکائیوز نے ان اطلاعات کی تصدیق کی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دستاویزات کو پھاڑا تھا، جن میں سے کچھ کو دوبارہ ٹیپ سے جوڑ دیا گیا۔
واٹر گیٹ اسکینڈل کے تناظر میں منظور کیے گئے 1978 کے پریزیڈنشل ریکارڈز ایکٹ (پی آر اے) کے تحت امریکی صدور کے لیے تمام ای میلز، خطوط اور دیگر اہم دستاویزات نیشنل آرکائیوز کے حوالے کرنا لازم ہے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہیں، اپنے ایک بیان میں انہوں نے نیشنل آرکائیوز کے ساتھ اپنے معاملات کو تنازعات سے پاک اور انتہائی دوستانہ قرار دیا۔