پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی کے فیصلے ہمیشہ سے ہی بڑی خبر بنے رہے ہیں کیونکہ اس فیصلے کا براہِ راست عام آدمی کی زندگی پر اثر پڑتا ہے۔
تاہم رواں سال ملک کا سیاسی و معاشی منظر نامہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے گرد گھومتا رہا ہے اور اب اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ متنازع ہو جاتا ہے۔
گذشتہ رات وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اعلان کے مطابق اب پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت 10 روپے کم ہو گی۔
پیٹرول کی نئی قیمت 214 روپے 80 پیسے فی لیٹر ہو گئی جبکہ لائٹ ڈیزل آئل 169 روپے کا ہو گیا ہے۔
خیال رہےکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور برینٹ کروڈ فی بیرل 81 اعشاریہ دو ڈالر تک آن پہنچا ہے جو رواں سال کے اوائل 100 ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی جہاں کچھ افراد کے لیے خوشی کی خبر ہے وہیں اکثر افراد اس پر تنقید بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تنقید کی وجہ دراصل پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے پیٹرولیم لیوی سے متعلق وعدے ہیں جو قیمت گھٹانے سے آنے والے چند ماہ میں پورے ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات میں کم کا اعلان ٹی وی پر ایک خطاب میں کیا اور کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف چاہتے ہیں کہ عوام تک زیادہ سے زیادہ ریلیف منتقل کیا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف حکومت کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد سے چند ماہ قبل پیٹرولیم مصنوعات پر اس وقت سبسڈی دی گئی تھی جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا تھا۔
یہ فیصلہ آئی ایم ایف کی شرائط کے خلاف تھا لیکن تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ڈی ایم حکومت کو شروعات میں اس فیصلے کو تبدیل کرنے میں کچھ ماہ لگے۔
تاہم رواں برس کے بجٹ سے قبل قیمتوں میں مرحلہ وار اضافے کا اعلان کیا گیا جس کے باعث ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ دیکھنے کو ملا اور اس وقت کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کے کچھ ماہ بعد ہی مفتاح اسماعیل نے اپنا استعفیٰ وزیرِاعظم کو جمع کروایا تھا اور اسحاق ڈار پاکستان کے نئے وزیرِ خزانہ تعینات کر دیے گئے تھے۔
جب پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی واپسی کا اعلان کیا گیا تھا تو اس وقت اسحاق ڈار کی جانب سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔
اسحاق ڈار کے آنے کے بعد سے یہ تیسرا موقع ہے جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے۔ اس سے پہلے انھوں نے عہدہ سنبھالتے ہی 30 ستمبر کو پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 12 روپے کم کی تھی جبکہ نومبر 30 کو لائٹ ڈیزل کی قیمت ساڑھے سات روپے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے کمی کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور ماہرین کے مطابق شرائط کی خلاف ورزی کے باعث آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط بھی نہیں دی جا رہی۔
اس فیصلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’حکومت کو اس وقت قیمتوں میں کمی کا اعلان نہیں کرنا چاہیے تھا اور اس کے ذریعے ٹیکس اہداف پورے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھے کیونکہ اس کا اثر عام آدمی تک نہیں پہنچے گا۔‘
پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ موقع آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کو واپس اپنی جگہ پر لانے کا تھا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا نہیں۔ سیاسی مصلحت کی بنا پر کیے گئے فیصلوں سے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا امکان ہے۔