لاہور: (آئی این این) ہائی کورٹ نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی اپنے سابق شوہر عمر فاروق ظہور کے پاکستانی میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کرنے کی قانونی درخواست کو مسترد کر دیا-
لاہور ہائیکورٹ میں اداکارہ صوفیہ مرز کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس موقع پر اداکارہ اور ان کے وکیل کو عدالت کی جانب سے متنبہ کیا گیا کہ وہ قواعد پر عمل کریں اور ذاتی لڑائی میں قانونی عمل کا غلط استعمال بند کریں۔
اسی سماعت پر پاکستان کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوفیہ مرزا اور ان کے وکیل جھوٹ بول رہے ہیں کہ صوفیہ مرزا کے سابق شوہر عمر فاروق ظہور قانون سے مفرور ہیں اور درخواست گزار عدالت کو عمر فاروق ظہور کی حیثیت کے بارے میں گمراہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف وارنٹ پہلے ہی واپس لیے جا چکے ہیں اور وہ کسی بھی عدالت سے مفرور نہیں ہیں۔
خوش بخت مرزا کے وکیل نے کہا کہ وہ عرضی پیش کرنا چاہتے ہیں جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ میرے خیال میں آپ کو سمجھ نہیں آ رہی کہ عدالت کس طرف جا رہی ہے، عدالت اس کے بجائے آپ کو پیمرا کی طرف سے آپ کی درخواست کا ازالہ کروانے کا راستہ دے رہی ہے ورنہ آپ کی درخواست کو قابلیت سے عاری ہونے کی وجہ سے سماعت کی پہلی تاریخ پر خارج کر دیا جانا چاہیے تھا۔
جسٹس شاہد جمیل نے حکم جاری کیا کہ درخواست گزار خوش بخت مرزا دو دن کے اندر اپنی درخواست کے ساتھ پیمرا سے رجوع کریں اور پیمرا قانون کے مطابق سختی سے فیصلہ کرے گا۔
جب وکیل نے دوبارہ کہا کہ پیمرا کو عمر فاروق ظہور کی خبر نشر نہ کرنے کا کہا جائے تو فاضل جج نے وکیل سے کہا کہ وہ غیر مہذبانہ رویہ اختیار کر کے لاہور کی قانونی برادری کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔
جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ نہیں جانتے کہ عدالت میں معاملات کیسے چلتے ہیں اور اگر آپ یہ توقع کر رہے ہیں کہ یہ عدالت کوئی ایسا حکم صادر کرے گی جس سے آپ کو میڈیا اور اخبارات میں چیزوں کو نمایاں کرنے کا موقع ملے گا اور آپ کو پبلسٹی کی خاطر میڈیا پر شیئر کرنے کے لیے نئی چیزیں مل جائیں گی تو ایسا ہونے والا نہیں ہے، عدالت قانون کے مطابق سختی سے کارروائی کرے گی، آپ سماعت کی آخری دو تاریخوں سے عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، آپ کی درخواست اخراجات کے ساتھ خارج ہونے کی مستحق تھی۔