لاہور: (آئی این این) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں بریک تھر دور نہیں، جلد اچھی خبر آنے والی ہے، سیاسی مفاہمت ہو ، تمام فریقین ایک چھت تلے جمع ہوں یہ اب ناممکن نہیں، کوشش ہے مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکل آئے۔ انتخابات ملکی بحرانوں سے نکلنے کا بہترین حل ہے۔
ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ’ میں میزبان کامران خان کے ساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اپنی بات کوجاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بحران میں غریب پس رہا ہے، 3 بحران سیلاب، معاشی اور سیاسی بحران ہیں، سیاسی بحران سب سے بڑا بحران ہے۔ ہربحران کے اعتبارسے میری کوشیشیں اپنی جگہ پر ہیں، روپے کی قدر کم اور ایکسپورٹ کم ہوتی جا رہی ہے، ورلڈبینک کہہ رہا ہے پاکستان کے ڈیفالٹ کا امکان ہے،معاشی بحران کو قابو کرنا بہت ضروری ہے،آئی ایم ایف قسط کے بعد وقتی طور پر بینڈج لگا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سیاست کا بحران ہے جس کو حل کرنا آسان ہے،بہت سارے لوگ وقتی مفاد کی وجہ سے اس بحران سے نکلنے کو تیار نہیں۔ تمام سیاسی لیڈر جلد الیکشن کی بات کرتے رہے ہیں،سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحران پر چیف الیکشن کمشنر سے الیکشن کرانے بارے پوچھا تھا،الیکشن کمیشن نے کہا تھا 7 ماہ لگیں گے،انتخابات شائد ان بحرانوں سے نکلنے کا بہترحل ہے۔ سیاستدانوں کے درمیان الیکشن کے حوالے سے بات چیت ہونی چاہیے، قوم کو کلیئر لیڈر شپ چاہیے، عوام مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں، بجلی بل، مہنگائی کے اعتبارسے عوام مشکل میں ہیں، حکومت اپنی طرف سے محنت کررہی ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین کے اعتبارسے اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کر سکتا ہوں، سب ملکر کسی چیز پر اتفاق کریں گے، مجھے ڈر ہے کہیں معاشی بحران اس نہج پر نہ چلا جائے، عوام سڑکوں پر آ جائیں، الیکشن میں اب چند ماہ کا فرق رہ گیا ہے، آپس میں گفتگو کے لیے میرے دروازے کھلے ہیں، کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر معاملے کو نمٹانا چاہیے، الیکشن کے بعد جو بھی پارٹی جیتے اسے مینڈیٹ لیکر آنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہٹ دھرمی سے ملک کا نقصان ہو گا، انا پر قابو پا لیں تو ہم سو فیصد یہ کام کر سکتے ہیں، سیلاب کو ٹھیک کرنے کے لیے تو پیسے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو آپس میں بٹھانا صرف سوچ کی بات ہے، اگرہم اکٹھے نہ ہوئے تو تاریخ ہمیں ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ موجودہ حکومت میں شامل سیاسی قیادت بھی نئے الیکشن پر متفق تھی، حکومت سے باہر موجود سیاسی قیادت بھی جلد انتخابات چاہتی ہے، شائد انتخابات ان بحرانوں سے نکلنے کا ایک بہتر حل ہے، کچھ لے اور دے کر انتخابات کا معاملہ نمٹانا چاہیے، بہتر ہے عوام کی نمائندہ حکومت ہو چاہے موجودہ اتحادی کامیاب ہوں۔