حمل کے دوران کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے والی خواتین اس طریقے سے اپنے نومولود بچوں کو بھی بیماری سے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ سے بچاؤ کے لیے دوران حمل ماں کی ویکسینیشن سے نومولود بچوں میں بھی بیماری کے خلاف دیرپا اینٹی باڈیز لیول کا باعث بنتی ہے۔
اس تحقیق میں حمل کے 20 سے 32 ہفتوں کے دوران ایم آر این اے ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والی یا اس وبائی مرض کا شکار ہونے والی خواتین کو شامل کرکے دیکھا گیا تھا کہ نومولود بچوں میں آنول کے ذریعے کس حد تک اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیماری سے بچانے میں مددگار اینٹی باڈیز کی سطح ویکسنیشن کرانے والی ماؤں میں بیماری سے متاثر خواتین کے مقابلے میں زیادہ تھی۔
اسی طرح ویکسنیشن کرانے والی ماؤں کے بچوں میں تحفظ فراہم کرنے والی آئی جی جی اینٹی باڈی کی مقدار نمایاں حد تک موجود تھی۔
تحقیق میں شامل رضاکاروں کے بچوں میں اینٹی باڈیز کی سطح میں جائزہ پیدائش کے وقت اور پھر 6 ماہ بعد لیا گیا۔
6 ماہ بعد کے جائزے میں محققین نے ویکسینیشن کرانے والی ماؤں کے 57 فیصد بچوں میں آئی جی جی کو دریافت کیا جبکہ بیماری سے متاثر خواتین کے بچوں میں یہ شرح محض 8 فیصد تھی۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ ابھی یہ واضح نہیں کہ نومولود بچوں کو کووڈ سے مکمل تحفظ کے لیے اینٹی باڈیز کی کتنی زیادہ سطح کی ضرورت ہے، مگر ہم جانتے ہیں اینٹی باڈیز سے سنگین بیماری سے تحفظ ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسینیشن سے نہ صرف ماؤں کو طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ نومولود بچوں کو بھی کم از کم 6 ماہ کی عمر تک اینٹی باڈیز کا تسلسل برقرار رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیشتر والدین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ماں سے بچے میں ویکسینیشن سے متنقل ہونے والی اینٹی باڈیز کب تک برقرار رہتی ہیں اور اب ہم نے اس کا جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ان نتائج سے حاملہ خواتین میں ویکسینیشن کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حاملہ خواتین میں کووڈ سے سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور ابھی نومولود بچوں کے لیے ویکسینز کی منظوری نہیں دی گئی، تو اس ڈیٹا سے ماؤں میں حوصلہ افزائی ہوگی کہ حمل کے دوران ان کی ویکسینیشن بچوں کو بھی بیماری سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی جرنل آف دی امریکن میڈٰکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل ستمبر 2021 میں نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا ویکسینز استعمال کرنے والی حاملہ خواتین اپنے بچوں میں بھی بیماری سے بچانے واللی اینٹی باڈیز کو منتقل کرتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق پیدائش کے موقع پر 36 نومولود بچوں (100 فیصد) میں بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز ویکسینیشن کرانے والی ماؤں سے منتقل ہوئیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوسری یا تیسری سہ ماہی کے دوران ویکسینیشن کرانے والی خواتین کے خون میں اینٹی باڈیز کی بلند ترین شرح کو دریافت کیا گیا، جس سے بچوں کو زندگی کے اولین مہینوں میں کووڈ 19 سے تحفظ ملا۔
محققین نے بتایا کہ تحقیقی رپورٹس میں دوران حمل مسلسل ویکسینز کی اہمیت ظاہر ہورہی ہے جس سے بیک وقت 2 زندگیوں کو کووڈ 19 کی سگین شدت سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر بچوں کی پیدائش اینٹی باڈیز کے ساتھ ہو تو اس سے زندگی کے ان ایام میں انہیں تحفظ ملتا ہے جب وہ سب سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔