پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے اضلاع نوشکی اور پنجگور میں سیکیورٹی فورسز کی 2 تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار افغانستان اور ہندوستان میں موجود عناصر کو ٹھہرایا گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ابتدائی تحقیقات میں دہشت گردوں اور ان کے افغانستان اور بھارت میں موجود ہینڈلرز کے درمیان رابطے سامنے آئے ہیں۔
فوج کے مطابق پنجگور میں اب بھی کارروائی جاری ہے جہاں سیکیورٹی فورسز نے 4 سے 5 دہشت گردوں کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
پنجگور بازار کے علاقے میں کارروائی جاری
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور ضیا اللہ لانگو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے نوشکی میں اپنا آپریشن مکمل کر لیا تاہم پنجگور بازار کے علاقے میں ابھی تک کارروائی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارروائی جاری ہونے کے باعث مارکیٹ بند رہے گی جبکہ پنجگور کی مقامی انتظامیہ نے علاقہ مکینوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے احکامات جاری ہونے تک اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ نوشکی اور پنجگور میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی میں 15 دہشت گرد ہلاک اور کم از کم 12 سیکیورٹی اہلکار شہید جب کہ 23 فوجی زخمی ہوئے۔
ضیاء اللہ لانگو کے مطابق مسلح باغیوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تقریباً 20 گھنٹے تک شدید لڑائی جاری رہی، جو بدھ کی رات اس وقت شروع ہوئی جب دہشت گردوں نے نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کی تنصیبات پر حملے کیے۔
انہوں نے ایف سی کے دونوں کیمپوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے دونوں قصبوں کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، دہشت گرد بیرون ملک سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔
ذرائع کے مطابق باغیوں نے دونوں قصبوں میں ایف سی کیمپوں کے دروازوں پر حملے کے لیے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑیوں کا استعمال فوجی تنصیبات میں دراندازی کے لیے کیا۔
دھماکے کے نتیجے میں سرکاری اور نجی عمارتوں اور دفاتر کو شدید نقصان پہنچا۔
اسسٹنٹ کمشنر جہانزیب شیخ نے بتایا کہ نوشکی میں دھماکے سے سول اسپتال کو بری طرح نقصان پہنچا کیونکہ یہ کیمپ کے قریب واقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی سی ہاؤس، محکمہ تعلیم کا دفتر اور کئی دیگر عمارتیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں جب کہ قریب واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ اپنے گھر میں موجود ایک شخص بھی ایک اندھی گولی کی زد میں آکر ہلاک ہوگیا، مقتول کے اہل خانہ نے ہلاکت کی اطلاع انتظامیہ کو دی کیونکہ وہ علاقے میں جاری شدید فائرنگ کی وجہ سے اسے ہسپتال نہیں لے جا سکے۔
پنجگور میں بدھ کو رات بھر سے جمعرات کی دوپہر تک زوردار دھماکے اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
پنجگور قصبے کے مکینوں نے بتایا کہ کیمپ پر ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مسلح باغیوں نے کیمپ میں داخل ہونے کے بعد خواتین اور بچوں کو یرغمال بنایا اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، تاہم سیکورٹی فورسز یرغمالیوں کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہوگئیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ نوشکی میں لائن آف ڈیوٹی کے دوران 3 فوجی اور ایک افسر شہید ہوئے جب کہ پنجگور میں لڑائی میں 4 فوجی زخمی اور 3 نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
سیکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ نوشکی میں 5 حملہ آور مارے گئے جبکہ 4 دہشت گردجو پنجگور میں علاقے میں فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے انہیں گھیر کر مار دیا تھا جبکہ بدھ کی رات بھی 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ نے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ نوشکی میں 9 دہشت گرد مارے گئے اور 4 فوجی شہید ہوئے، جبکہ پنجگور حملے میں 6 دہشت گرد مارے گئے۔