رائٹرز کے مطابق ہیکرز نے کروڑوں صارفین کے ای میل ایڈریس ہیک کر کے لیک کر دئیے ہیں، جس پر سائبرسکیورٹی مانیٹرنگ فرم کے شریک بانی ایلون گال نے کہا ہے کہ یہ سب سے اہم لیکس میں سے ایک ہیں، یہ ہیکنگ، ٹارگٹ فشنگ اور ڈوکسنگ کا باعث بنے گی۔
تاہم ٹوئٹر کی جانب سے اس ہیکنک رپورٹ پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے، نا ہی اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے کہ کمپنی کی جانب سے اس کے بارے میں کوئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
واضح رہے 2022 کے آخر میں ایلون مسک ٹوئٹر کے مالک بن چکے ہیں جبکہ ہیکرز کی شناخت بھی ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے، اس لیے یہ بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ہیکنگ ایلون مسک کے کمپنی سنبھالنے سے پہلے ہوئی ہے۔
اس لیک کے بارے میں رپورٹس دسمبر سے سامنے آرہی تھیں اور کچھ رپورٹس میں بتایا گیا کہ 40 کروڑ ای میل ایڈریسز اور فون نمبر چوری کیے گئے ہیں۔
5.4 ملین صارفین کا پہلا ڈیٹا سیٹ جولائی میں 30 ہزار ڈالرز میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا جبکہ 27 نومبر 2022 کو مفت میں جاری کیا گیا تھا۔ ایک اور ڈیٹا سیٹ جس میں مبینہ طور پر 17 ملین صارفین کا ڈیٹا تھا نومبر میں نجی طور پر گردش کر رہا تھا۔