کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد کے معدے کی صحت بہت بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے افراد کے آنتوں کے نمونوں کی جانچ پڑتال میں دریافت ہوا کہ کورونا وائرس معدے کے معدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق میں ایسے افراد کے نمونے دیکھے گئے تھے جو کووڈ کی پہلی لہر کے دوران اس بیماری سے متاثر ہوکر ہلاک ہوئے تھے۔
تحقیق کے مطابق آنتوں کی اچھی صحت معدے میں بیکٹریا کے تنوع اور اچھی صحت کے لیے بہت اہم ہے مگر کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے سے یہ عمل متاثر ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے سے نظام تنفس کے مسائل اور تیز بخار کا سامنا ہوتا ہے مگر کچھ مریضوں کو ہیضے، متلی اور قے کا سامنا بھی ہوتا ہے ، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس معدے کی نالی پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ کی سنگین شدت مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے چاہے آنتیں وائرس سے متاثر ہوں یا نہ ہوں، یعنی کووڈ 19 سے معدے میں موجود بیکٹریا کی آبادی متاثر ہوتی ہے۔
نمونوں کے تجزیے سے دریافت ہوا کہ چھوٹی آنتوں کے حصوں کے افعال وائرس کے باعث بدل جاتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں بیکٹریا کا تنوع گھٹ سکتا ہے اور محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ منہ کے ذریعے دی جانے والی ویکسینز ہوسکتا ہے کہ اس وقت مؤثر نہ ہوں جب مریض پہلے ہی بیمر ہوچکا ہو۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بیماری کے نتیجے میں مریض کے معدے کا مدافعتی نظام پہلے ہی کمزور ہوچکا ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ مستقبل میں ان عناصر کو سمجھنا ضروری ہوگا جو معدے کے ان مسائل کا باعث بنتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے فرنٹیئرز ان امیونولوجی میں شائع ہوئے۔