پاکستان میں 10 دن سے بھی کم وقت میں پولیو کا دوسرا کیس رپورٹ

اسلام آباد: تقریباً 15 ماہ تک ملک کے پولیو سے پاک رہنے کے بعد پاکستان میں 10 دن سے بھی کم وقت میں وائرس کا دوسرا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

نئے کیسز نے متعلقہ حکام میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے کیونکہ عید کی تعطیلات کے دوران بڑے پیمانے پر نقل و حرکت کی وجہ سے وائرس لوگوں کے ساتھ سفر کر سکتا ہے۔

اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری کا کہنا ہے کہ وائلڈ پولیو وائرس کا شکار ہو کر مفلوج ہونے والی دو سالہ بچی کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔

اس سے قبل 22 اپریل کو ایک 15 ماہ کے لڑکے کے پولیو وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوئی تھی، دونوں بچوں کا تعلق شمالی وزیرستان کی کونسل میر علی سے ہے۔

وائلڈ پولیو وائرس (WPV1) کے کیسز جینیاتی طور پر جڑے ہوئے ہیں اور ان کا تعلق ایک ہی وائرس کے کلسٹر سے ہے جو خیبر پختونخوا کے جنوبی حصوں کے لیے پاکستان پولیو پروگرام کے خدشات اوت تحفظات کو درست ثابت کرتا ہے، جہاں ان علاقوں میں مسلسل وائرس کی گردش کا پتہ چلا ہے۔

ایک ٹیم پہلے ہی اس علاقے میں بھیجی گئی ہے جو بچوں میں قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ان کو قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ اس کے انجیکشن بھی لگائے گی۔

سیکریٹری صحت عامر اشرف خواجہ کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹرز گزشتہ ہفتے کیس کی تصدیق کے بعد ہنگامی ویکسینیشن مہم چلا رہے ہیں، میں عید کی تعطیلات کے لیے سفر کرنے والے ہر فرد سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ اگر وہ ایک علاقے سے دوسرے علاقے کا سفر کر رہے ہیں تو اپنے بچوں کو ویکسین ضرور لگائیں۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ یہ پولیو پروگرام سے وابستہ ہم تمام افراد کے لیے انتہائی افسوسناک خبر ہے لیکن ہم ہار ماننے کے لیے تیار نہیں، اگرچہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ یہ چھوٹی بچی وائلڈ پولیو کی آخری بچی ہو، ہمیں خدشہ ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ سے اسی علاقے کے مزید بچے متاثر ہو سکتے ہیں۔

پولیو پروگرام کے ہیلتھ ورکرز انتہائی مشکل علاقوں میں چیلنجنگ حالات کے باوجود شمالی وزیرستان میں بچوں تک رسائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں