پاکستان فلم پروڈیوسر زایسوسی ایشن نے حکومت سے سینما گھروں میں پاکستانی فلموں کے شوز کی بحالی کا مطالبہ کردیا۔
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور فلم پروڈیوسز ایسوسی ایشن کے مشترکہ تعاون سے فلم انڈسٹری کی موجودہ صورت حال پر اہم پریس کانفرنس کی گئی، جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، اداکار جاوید شیخ،اداکار و ہدایت کار یاسر نواز، ندا یاسر،عدنان صدیقی،وجاہت روف ،شازیہ وجاہت،ستیش آنند،امجد رشید اور بدر اکرام نے بریفنگ دی.
چیئرمین پاکستان فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن امجد رشید نے کہا کہ ہم نے بطور چیئرمین پروڈیوسر ایسوسی ایشن اس کو شروع سے اینٹی سپیٹ کیا تھا یہ جو فلم آرہی ہے یہ ہماری فلموں کو ڈیمج کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے شروع سے ہی کوشش شروع کردی تھی کہ جو گورنمنٹ کے لوگ ہیں اسٹیک ہولڈرہیں ان سے ایک میٹنگ ہو جو ہمارا پوائنٹ آف ویو ہے سیریس پوائنٹ آف ویو ہے یہ ان کو کمیونی کیٹ ہو۔
امجد رشید کا کہنا تھا کہ سارے معاملے پر مریم اورنگزیب کو خطوط بھی لکھے مگر کوئی حل نا نکل سکا ۔
فلم گھبرانا نہیں ہے کا رنگا رنگ پریمیئر
فلم دم مستم کے پروڈیوسر عدنان صدیقی نے کہا کہ کل کو فلم بنانے سے پہلے سوچوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام سے سپورٹ ملی ہمیں سینما اور حکومت سے سپورٹ نہیں ملی وہ فلم جس کے ہم بھی فین ہیں۔ پانچ دن بعد لگتی ہم اسے دیکھنے نہیں جاتے ہم نے اپنی جمع پونجھی لگائی ہے ۔ہم سب کی فلمیں کمارہی ہیں ایسا نہیں ہے کہ سینما خالی ہیں۔
فلم چکر کے پروڈیوسر یاسر نواز اور ندا یاسر نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
ندا یاسر نے کہا کہ ہمیں عوام سے سپورٹ ملی لیکن ہمیں سینما اور حکومت سے سپورٹ نہیں ملی۔ وہ فلم جس کے ہم بھی فین ہیں پانچ دن بعد لگتی ہم اسے دیکھنے نہیں جاتے ہم نے اپنی جمع پونجھی لگائی ہے ۔ہم سب کی فلمیں کمارہی ہیں ایسا نہیں ہے کہ سینما خالی ہیں۔
یاسر نواز کا کہنا تھا کہ فلم کی پروموشن میں دن رات ایک کردئیے۔ ہماری فلم اتار کر ہالی ووڈ فلم لگادی۔ اس سے بہتر ہم ڈرامہ بنالیتے اور ایکٹنگ کرتے۔
فلم پردے میں رہنے دو کے پروڈیوسر وجاہت رؤف نے کہا کہ کسی بھی فلم کو بین نہیں کرانا چاہتے۔ ریگولیٹ کرانے کے خواہشمند ہیں۔
اداکار جاوید شیخ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے معاملے پر ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے پیسے کسی اور چیز میں لگاسکتے ہیں وہ سینما میں لگارہے ہیں رسک لے رہے ہیں۔ بریکنگ نیوز یہ ہے پچھلی عیدوں پر یہ ہوتا تھا کہ ایک ہفتے کا وقت ملتا تھ۔
سربراہ ہم فلمز بدر اکرام کا کہنا تھا کہ عید پر چار بڑی پاکستانی فلموں کے لیے صرف چار دن مانگے تھے۔منسٹری نے یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ لیکن کل تین بجے کے بعد سے ہمارے شوز ڈراپ کردئیے گئے۔