ناسا نے ایک اور بڑی کامیابی حاصل کر لی، 1990 میں لانچ کی گئی ہبل دوربین نے سورج سے بھی 50 گنا بڑا ستارہ دریافت کرلیا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق ستارہ ”ائیرنڈل” دوربین کو اب تک نظر آنے والا سب سے فاصلے پر واقع ہے۔ جس کی روشنی کو پہنچنے میں بارہ اعشاریہ 9 ارب سال لگے۔
دوربینیں اتنے فاصلے پر صرف لاکھوں ستاروں پر مشتمل کہکشاؤں کی نشاندہی کر سکتی ہیں مگر ہبل نے ستارے کی الگ سے تصویر لینے کے لیے جدید طریقے کو اپنایا۔
بی بی سی اردو کے مطابق اس سے پہلے سب سے زیادہ دوری کا ریکارڈ بنانے والے ستارے کا نام آئکارس تھا۔ اس کی تصویر بھی ہبل نے کھینچی تھی۔ اس سے نکلنے والی روشنی کو ہم تک پہنچنے میں 9 ارب سال لگے تھے۔
ائیرنڈل قدیم انگریزی کا لفظ ہے جس کے معنی ’ستارۂ سحری‘ یا ’طلوع ہوتی روشنی‘ کے ہیں، ہبل سے لی گئی تصویر میں ایک نقطے سے زیادہ کچھ نظر نہیں آ رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے سورج سے کم سے کم 50 گنا زیادہ بڑا ہے مگر اس کا انحصار میگنیفیکیشن کی درست مقدار کے تعین پر ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ اس سے بھی کہیں بڑا ہو تاہم اگر اس کی جسامت 50 گنا بھی ہے تو اس کا شمار اب تک نظر آنے والے بڑے ستاروں میں ہو گا۔
سورج کی 50 گنا کمیت والا ستارہ بہت تھوڑے عرصے تک ہی جل سکتا ہے، شاید زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ سال تک، جس کے بعد اس کا ایندھن ختم ہو جائے گا اور وہ مر جائے گا۔
یاد رہے جیمز ویب، ہبل کی جگہ لے رہی ہے۔ اسے گزشتہ دسمبر میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کا عدسہ زیادہ بڑا اور تجزیاتی آلات کہیں زیادہ برتر ہیں۔ یہ وہ تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی جو ہبل کے بس سے باہر تھیں۔ جیمز ویب دو یا تین ماہ کے اندر سائنسی آپریشن شروع کر دے گی۔