اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 23-2022 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کریں گے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں مجموعی طور پر 9 ہزار 500 ارب روپے کا حجم رکھے جانے کا امکان ہے۔ جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 7 ہزار 255 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دیئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے ایک ہزار 535 ارب روپے، قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 523 ارب روپے، پنشن کی مد میں 530 ارب روپے اور سبسڈیزکی مد میں 578 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ میں جی ڈی پی (معاشی ترقی) کا ہدف 5 فیصد تجویز کیا گیا ہے جس کو 6 فی تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کا امکان ہے جبکہ کنوینس الاؤنس، میڈیکل الاؤنس سمیت دیگر الاؤنسز میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔
وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کے لیے 13 ارب 98 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی جائے گی جبکہ وزارت داخلہ کے لیے 9 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہو گی۔
تخفیف غربت اور سوشل سیفٹی ڈویژن کے لیے 50 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے اور ریونیو ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 3 ارب 18 کروڑ روپے، سپارکو 7 ارب روپے سے زائد، وزارت آبی وسائل کے لیے لگ بھگ 10 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے لیے 90 کروڑ روپے اور وزارت اطلاعات کے لیے 2 ارب 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہو گی جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 6 ارب 33 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی جا سکتی ہے۔ فنانس ڈویژن کے لیے ایک ارب 65 کروڑ روپے اور انسانی حقوق ڈویژن کے لیے 18 کروڑ 46 لاکھ روپے جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ڈویژن کے لیے 10 ارب 12 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دیئے جانے کا امکان ہے۔