ملک بھر میں آج سے 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا جس کے دوران میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
پولیو مہم سے متعلق اپنے وڈیو پیغام میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ملک بھر میں جاری پولیو مہم میں 3 لاکھ 40 ہزار ہیلتھ ورکرز حصہ لے رہے ہیں، پولیو کے قطرے پلانے والے ورکر فرنٹ لائن ورکرز ہیں جن پر پوری قوم کو فخر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کا پختہ عزم کر رکھا ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر جدو جہد جاری ہے۔
انہوں نے ملک سے پولیو کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انشاللہ پاکستان کو پولیو کی بیماری سے پاک کریں گے، وائرس کے خاتمے کے لیے تمام بچوں تک ویکسین کی رسائی لازمی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ والدین سے اپیل ہے کہ وہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے پولیو کے قطرے ضرور پلائیں کیونکہ پاکستان سے پولیو کے خاتمے کی جنگ کو ملکر ختم کرنا ہو گا۔
انہوں نے ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول سول سوسائٹی، علمائے کرام، میڈیا کو بھی درخواست کی ہے کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لیے مل کر مؤثر کردار ادا کر سکتے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ایک قومی کاز ہے، پولیو کا خاتمہ ہم سب کا مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پولیو کا وائرس جہاں موجود ہے وہاں مؤثر حکمت عملی ترتیب دی ہے۔
ترجمان وزرت صحت کے مطابق انسداد پولیو مہم 23 مئی سے شروع ہو کر 5 روز تک جاری رہے گی، پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت مہم کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
خیال رہےکہ پولیو ایک انتہائی متعدی مرض ہے جو پولیو وائرس سے ہوتا ہے اور 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر فالج اور موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
پولیو کا کوئی علاج نہیں اور ویکسینیشن ہی بچوں کو اس سنگین بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔
متعدد مرتبہ ویکسینیشن سے لاکھوں بچے پولیو سے محفوظ ہوچکے ہیں اور دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
دنیا میں اب صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان ہیں، جہاں اس بیماری کے کیسز اب بھی رپورٹ ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں ایک سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد پاکستان میں رواں سال رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 3 ہوگئی تھی۔
رواں سال 23 اپریل کو 15 ماہ بعد پولیو کا پہلا کیس شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوا تھا جس پر نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں وائلڈ پولیو کیس رپورٹ ہوا جو رواں برس عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والا تیسرا کیس ہے۔
رواں برس کا دوسرا کیس بھی خیبر پختونخوا کے اسی ضلع میں سامنے آیا تھا، 29 اپریل 2022 کو دوسرے کیس کی تشخیص دو سالہ بچی میں ہوئی تھی جس پر حکومت کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقی ریاست ملاوی میں پولیو وائرس کی ’منتقلی‘ کے سبب پاکستان سے سفر کرنے والوں پر مزید تین ماہ کے لیے سفری پابندی عائد کردی تھی۔