سندھ کے شہری علاقوں کے مویشی باڑوں کے متعددجانوروں میں لمپی اسکین کی وبا پھیلنے کے بعد شہری کئی ہفتوں سے بے چینی اور خوف میں مبتلا تھے، تاہم آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (اےکے یو ایچ) نے واضح کردیا ہے کہ یہ وبا ’انسانوں میں بیماری کا سبب‘ نہیں بنتی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے کے ایچ یو نے تفصیلی تحقیق کے بعد نتیجہ آخذ کیا ہے کہ وبا سےمتاثر جانوروں کا گوشت اور دودھ ’انسانی جسم میں بیماری کا منتقل نہیں کرتا‘۔
اپنی تحقیق ’ ایمرجنگ انفیکشن الرٹ: لمپی اسکین ڈیزیز‘ میں ادارے نے کھانے کی حفاظت اور تمام مناسب احتیاطی تدابیر پر زور دیا، صرف محفوظ یا اچھی طرح سے ابلا ہوا دودھ، اور اس کی مصنوعات اور اچھی طرح پکا ہوا گوشت کھانے کا مشورہ دیا۔
تفصیلات اور حوالہ جات کے مطابق متعدی مرض پھیلنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وبا حشرات کے کاٹنے، زخم اور فومائٹس کے سبب پھیل سکتی ہے۔
صارفین کے لیے اس مطالعےکا سب سے متعلقہ حصہ ’انسان زندگی کو لاحق خطرہ‘ تھا، جس سے متعلق ادارے نے تقریباً ہر اہم سوال کا جواب دیا، جس سے متعلق تحقیق کے پہلے حصے میں کہا گیا کہ ’اس کا نقصان نہ ہونے کے برابر ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ گوشت اور دودھ پینے سے انسانوں میں یہ بیماری پھیلنے کے کوئی شواہد نہیں ملتے‘۔
تاہم انہوں نے کہا کہ دیگر انفیکشنز سے بچنے کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے، جس میں صاف یا اچھی طرح پکا ہوا دودھ اور اس کی مصنوعات کا استعمال، پکا ہوا گوشت اور گوشت کو پکانے کے دوران صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا شامل ہے۔
تحقیق کے آغاز میں ہی اے کے یو ایچ نے یہ بات واضح کردی تھی کہ ’یہ وبا مویشیوں کی ہے اور اس سے انسانی زندگی متاثر نہیں ہوگی‘۔
یاد رہے 9 مارچ کو وزیر لائیو اسٹاک سندھ عبدالباری پتافی نے کہا تھا کہ لمپی اسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) خطرناک بیماری ہے، بیماری اب تک 20 ہزار جانوروں میں پھیل چکی ہے، 15 ہزار سےزائد جانور کراچی میں بیمار ہوئے ہیں جبکہ 30 فیصد جانور صحتیاب ہوئے ہیں۔
صوبے میں اب تک 20 ہزار 250 جانوروں میں یہ بیماری پائی گئی ہے جن میں کراچی میں 15 ہزار ایک سو، ٹھٹہ میں 3 ہزار 781، حیدر آباد میں 149، بدین میں 656، جامشورو میں 85، خیرپور میں 121، سجاول میں 91، مٹیاری میں 64، شہید بے نظیر آباد میں 35، سانگھڑ میں 124، تھانہ بولا خان میں 36، قمبر شہداد کوٹ میں 4 اور ٹنڈو محمد خان اور دادو میں 2، 2 جانور شامل ہیں۔