اسلام آباد: (آئی این این) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے باعث شدید نقصان ہوا ہے، اس کی بحالی کے لیے 30 ارب ڈالرز چاہیے ہوں گے۔ کوپ 27 میں پاکستان میں سیلاب کا مسئلہ اٹھائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف امدادی رقم ہی نہیں پاکستان کو قرضہ ادائیگی میں معاونت کی بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے فرنٹ لائن پر ہے۔ یہ یکجہتی نہیں بلکہ انصاف کا معاملہ ہے اور پاکستان ماحولیاتی تبدیلی میں بہت کم اضافہ کرتا ہے جبکہ ان ملکوں میں سے ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ عالمی برادری اور خاص کر ایسے ممالک پر جو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ ہیں وہ مشکل گھڑی میں پاکستان کی امداد کریں۔
اس دوران وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو بھی امداد آئے گی وہ یقین دلاتے ہیں شفاف طریقے سے انسانیت کی خاطر خرچ کی جائے گی۔
وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی پر عالمی کانفرنس کوپ 27 میں پاکستان میں حالیہ سیلاب سے تباہی کا مسئلہ اٹھائیں گے اور اس کے حل پر بات چیت ہو گی۔ کل متاثرہ علاقوں کا دورہ کروں گا تاکہ تباہی کا صحیح اندازہ لگا سکیں۔ کوئی بھی ملک ایسی تباہی کا مستحق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے 2010 میں سیلاب کی تباہی دیکھی تھی اور پاکستانیوں میں مدد کا جذبہ خود دیکھا۔اقوام متحدہ نے پاکستان میں ٹنوں امداد اور میڈیکل سپلائی بھیجوائی ہیں۔ اقوام متحدہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گی، یہاں آنے کا مقصد اظہار یکجہتی ہے۔
اس دوران وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا کوپیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سیلاب سے متاثرہ تمام افراد کو امداد پہنچانے سے قاصر ہیں کیونکہ آفت سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ میرے ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے ڈوب گیا ہے، ہر سات میں سے ایک فرد متاثر ہوا ہے۔ لوگوں کو بھوک اور بیماریوں کا بھی سامنا ہے، یہ انصاف کی بات ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل بھی کہہ چکے ہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ میں دنیا کو بتا رہا ہوں کہ میں ضرورت مند لوگوں کے لیے وسائل تلاش کرنے سے قاصر ہوں۔ میں متاثرہ لوگوں کے لیے کھانا اور کپڑے فراہم نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس انفراسٹرکچر نہیں ہے۔ پاکستان میں طبی عملے کے لوگ 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ پانی خشک ہونے کے بعد ہم مکانات اور انفراسٹرکچر دوبارہ تعمیر کریں گے۔ یہ کام ہم مل کر کریں گے۔ ہم اقوام متحدہ کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔