لاہور کی مقامی عدالت نے گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع اور ماہم جاوید کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
علی ظفر کی درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پیش کیے گئے سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس کے چالان پر ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ملزمہ عفت عمر، فیضان رضا، حسیم الزمان، فریحہ ایوب، علی گل اور لینا غنی نے حاضری مکمل کروائی، گزشتہ سماعت میں تمام ملزمان پیش نہیں ہوئے تھے۔
دوران سماعت ملزمہ میشا شفیع اور ماہم جاوید عدالت میں پیش نہ ہوسکیں، جس پر عدالت نے دونوں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔تحریر جاری ہے
اس سے قبل گزشتہ ماہ جنوری میں ہونے والی سماعت میں بھی میشا شفیع پیش نہ ہوسکی تھیں، جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اب دوبارہ بھی ان کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان کے وکلا کو 19 فروری کو ہونے والی اگلی سماعت میں پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا۔
عدالت نے سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے یہ بھی حکم دیا کہ اگر آئندہ سماعت تک علی ظفر کے وکلا نے زیر التوا درخواستوں پر دلائل نہ دیے تو پراسکیوٹر کے دلائل کی روشنی میں فیصلہ کر دیا جائے گا۔
مذکورہ کیس میں میشا شفیع نے 21 دسمبر 2021 کو ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جب کہ دیگر ملزمان نے بھی حاضری سے مستثنیٰ سے متعلق عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔
علی ظفر کے خلاف تمام ملزمان کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس کا فیصلہ عدالت نے 24 دسمبر 2021 کو محفوظ کرلیا تھا، جسے ممکنہ طور پر عدالت آئندہ ماہ تک سنائے گی۔
میشا شفیع اور علی گل پیر سمیت دیگر ملزمان کے خلاف گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی منظم مہم چلانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
علی ظفر نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے کا مقدمہ ابتدائی طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں 2018 میں دائر کروایا تھا، جس کے بعد ایف آئی اے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی تھی۔
ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے دسمبر 2020 میں اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔