اسلام آباد: (آئی این این) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ نے خاتون جج زیبا چودھری کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو درج مقدمے میں جاری کیےگئے، مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 504/506 اور 188/189 لگی ہوئی ہے۔
عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمےکا نمبر 407 ہے۔
پیش نہ ہونے پر عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے: اسلام آباد پولیس
دوسری طرف ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ وارنٹ گرفتاری ایک قانونی عمل ہے، عمران خان پچھلی پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے، پولیس ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں، معزز عدالت عالیہ نے مقدمہ نمبر 407/22 سے دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم جاری کیا تھا، اس حکم کے بعد یہ مقدمہ سیشن کورٹ میں منتقل کیا گیاتھا، عمران خان نے سیشن کورٹ سے ابھی تک اپنی ضمانت نہیں کروائی، پیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے 20 اگست کو عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون جج زیبا چودھری کو نام لیکر دھمکی بھی دی تھی۔
تقریر کے اگلے روز عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کےحکم کے تحت عمران خان کےخلاف کیس سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
توہین عدالت کیس، عمران خان نے بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا
اس سے قبل توہین عدالت کیس میں عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان حلفی جمع کرادیا جس میں سابق وزیراعظم نے عدالت کو آئندہ ایسے بیانات نہ دینے کی یقین دہانی کرادی اور کہا ہے کہ عدالت سمجھے تو معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں۔
عدالت میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے جو کہا اس پر مکمل عمل کروں گا، عدالت اپنے اطمینان کے لیے مزید کچھ کہے تو اس حوالے سے مزید اقدام کے لیے بھی تیار ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر جج سمجھیں کہ ریڈ لائن کراس کی ہے تو معافی مانگنے پر تیار ہوں، گزشتہ سماعت پر عدالت سے معافی مانگی تھی، 22 ستمبر کو عدالت میں دئیے گئے بیان پر قائم ہوں اور اس پر عمل کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ تقریر میں جج کو دھمکی دینے کا ارادہ نہیں تھا، ایکشن لینے سے مراد لیگل ایکشن کے سوا کچھ نہیں نہیں تھا، 26 سال عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کی۔
عمران خان نے مستقبل میں عدلیہ سے متعلق محتاط رہنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مزید کہا کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جس سے عدلیہ کے وقار بالخصوص ماتحت عدلیہ کو نقصان پہنچے۔