ریونیو 28 فیصد اضافے سے 54 کھرب روپے تک پہنچ گیا

گزشتہ روز جاری ہونے والے عارضی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 22-2021 کے پہلے 11 ماہ میں ریکارڈ 53 کھرب 49 ارب روپے اکٹھے کیے تاہم وصولی متوقع ہدف سے 18 ارب روپے کم رہی۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 21-2020 کی اسی مدت میں41 کھرب 64 ارب روپے کے محصولات کی وصولی کے مقابلے میں جولائی تا مئی کی مدت میں 28.5 فیصد اضافہ ہوا۔

مئی میں وصولی 490 ارب روپے رہی کیونکہ ایف بی آر نے 21 ارب روپے کا ہدف پورا نہیں کیا، تاہم اس میں گزشتہ سال کے 387 ارب روپے کے مقابلے میں 26.8 فیصد اضافہ ہوا۔

ادائیگیوں کی وصولیوں کی بندش اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ساتھ مفاہمت کے بعد عبوری اعداد و شمار میں مزید بہتری آئے گی۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مارچ اور اپریل میں وصولی نہ صرف اہداف سے کم رہی بلکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں نسبتاً کم نمو بھی ہوئی، ایف بی آر کی تاریخ میں سال 22-2021 کے پہلے 8 ماہ (جولائی تا فروری) میں ماہانہ وصولی کے اہداف کو لگاتار عبور کرنے جیسی کوئی مثال نہیں ملتی۔

اس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے آئندہ 15 روز کے لیے اور 26 مئی تک پیٹرولیم مصنوعات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پی ٹی آئی حکومت نے جون کے آخر تک ان سبسڈیز کے لیے 466 ارب روپے مختص کیے تھے۔

ایف بی آر کے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مئی میں پی ا و ایل کی تمام مصنوعات پر سیلز ٹیکس کو صفر کر دیا گیا ہے جس کی لاگت 45 ارب روپے ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ خسارے کو ایک مخصوص درجے پر رکھنے کے لیے پہلے ہی ریونیو کے ہدف کو 61 کھرب روپے تک بڑھا دیا تھا۔

رواں مالی سال کا بجٹ تیار کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کو مالی سال 2022 میں 58 کھرب 29 روپے بڑھانے کی یقین دہانی کرائی تھی جو کہ مالی سال 2021 میں جمع کیے گئے 47 کھرب 21 ارب روپے تھی۔

نظرثانی شدہ ہدف کے حصول کے لیے ایف بی آر کو جون میں 750 ارب روپے سے زائد جمع کرنا ہوں گے۔

ریفنڈز اور کٹوتیوں کی ادائیگیوں سمیت مجموعی وصولیوں میں جولائی تا مئی مالی سال 2021 کے دوران 43 کھرب 89 ارب روپے سے مالی سال 2022 کے پہلے 11 ماہ میں 56 کھرب 44 ارب تک 28.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔

جولائی تا مئی کے دوران 296 ارب روپے کی رقم واپس کی گئی جو کہ گزشتہ سال ادا کیے گئے 224 ارب روپے کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح مئی میں ریفنڈ کی ادائیگیاں 42.85 فیصد بڑھ کر 30 ارب روپے تک پہنچ گئیں، یہ صنعت میں لیکویڈیٹی کی کمی کو روکنے کے لیے ریفنڈز کو تیز کرنے کے ایف بی آر کی کوششوں کا عکاس ہے۔

بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور قانونی ذرائع پر اسمگلنگ کا شکار اشیا کی درآمدات میں اضافے کے ساتھ کسٹمز کی وصولی مالی سال 2022 کے 11 ماہ میں 884 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال 660 ارب روپے تھی جو کہ 34 فیصد کی نشاندہی کرتی ہے۔

کسٹمز کی وصولی کا سالانہ ہدف 917 ارب روپے ہے جو کہ کسٹم حکام کے مطابق نہ صرف عبور کیا جائے گا بلکہ 960 ارب روپے کے قریب پہنچ جائے گا جبکہ تاحال کوئی پالیسی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

مالی سال 2022 کے 11 ماہ میں انکم ٹیکس کی وصولی 18 کھرب 93 ارب روپے رہی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 14کھرب 73 ارب کے مقابلے میں 29 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتی ہے۔

زیر جائزہ مہینوں کے دوران انتہائی معمولی آئی ٹی ریفنڈز ادا کیے گئے جوکہ یہ پچھلے سال کے 15 ارب روپے کے مقابلے میں رواں سال 13 ارب روپے رہے۔

انکم ٹیکس کی وصولی کا ہدف 19 کھرب 10 ارب روپے طے کیا گیا تھا جو مالی سال 2022 کے 11 ماہ میں 17 ارب روپے سے رہ گیا۔

دریں اثنا سیلز ٹیکس کی وصولی گزشتہ سال کی اسی مدت میں 17 کھرب 79 ارب روپے سے بڑھ کر 22 کھرب 81 ارب روپے تک پہنچ گئی جوکہ 28 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتی ہے۔

یہ نمو زیر جائزہ مدت کے دوران ایندھن کی قیمتوں میں اب تک کے سب سے زیادہ اضافے، درآمدات میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

سیلز ٹیکس کا ہدف 22 کھرب 91 ارب روپے لگایا گیا تھا جو کہ زیر جائزہ مدت کے دوران 10 ارب روپے سے رہ گیا۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی مالی سال 2022 کے 11 ماہ میں 15 فیصد بڑھ کر 289 ارب روپے ہو گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 252 ارب روپے تھی تاہم یہ وصولی ہدف سے 5 ارب روپے کم رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں