دنیا بھر میں 17 مئی کو بلڈ پریشر یا فشار خون سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا عالمی دن منایا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کو بتایا جا سکے کہ ہائی پرٹینشن کتنی پیچیدہ بیماریوں اور اچانک اموات کا سبب ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب 28 کروڑ لوگ فشار خون کا شکار ہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر ساتواں شخص بلڈ پریشر کا مریض ہے۔
اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ بلڈ پریشر کے شکار افراد میں سے تقریبا نصف یعنی 46 فیصد تک افراد کو یہ علم ہی نہیں ہوپاتا کہ وہ سنگین طبی مسئلے کا شکار ہیں، جو ان میں امراض قلب، دماغ اور گردوں کی بیماریوں بڑھا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں صرف 42 فیصد افراد بلڈ پریشر کا مرض پہچان پاتے ہیں اور اس کا علاج کرواتے ہیں جب کہ اس میں مبتلا افراد کی عمریں 30 سے 79 برس کے درمیان ہیں۔
فشار خون کا شکار زیادہ تر افراد کا تعلق متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک سے ہے، تاہم اس مرض میں امیر ممالک سمیت غریب ممالک کے افراد بھی مبتلا ہیں۔
عالمی ماہرین صحت کے مطابق فشار خون بظاہر خود اتنی بڑی بیماری نہیں مگر اس کی وجہ انسان میں کئی سنگین بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں، جن میں اچانک موت بھی شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق 120/80 یا اس سے کم بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے اور چونکہ ہر ایک اس کا شکار ہوسکتا ہے تاہم کچھ مخصوص افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ بلڈ پریشر سے بچنے کے لیے نمک کا یومیہ استعمال 5 گرام سے کم کیا جائے جب کہ زیادہ پھل اور سبزیاں استعمال کی جائیں۔
فشار خون سے بچنے کے لیے منشیات اور تماکو نوشی سے دوری، جسمانی ورزش اور چکنی غذائیت سے بھی دوری اختیار کرنی لازمی ہے۔