عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 73 کروڑ 30 لاکھ افراد کو بجلی تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ 2 ارب 40 کروڑ لوگ ایسے ہیں کہ جو ابھی تک ایندھن پر انحصار کر رہے ہیں جو کہ صحت اور ماحولیات کے لیے نقصاندہ ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ‘انرجی پروگریس رپورٹ’، جو ٹریکنگ ایس ڈی جی 7 کا 2022 ایڈیشن ہے، میں کہا گیا کہ سال 2030 تک 67 کروڑ افراد بجلی سے محروم رہیں گے جو کہ گزشتہ برس کے تخمینے سے ایک کروڑ زیادہ ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی وبا کورونا، لاک ڈاؤن، عالمی سپلائی چین میں رکاوٹیں، خوراک اور ایندھن کی قیمتوں کو کم رکھنے کے لیے مالی وسائل کا انحراف جیسے اثرات نے 2030 تک سستی، قابل اعتماد، پائیدار اور جدید توانائی تک رسائی کو یقینی بنانے کے پائیدار ترقیاتی کے اہداف کی جانب پیش رفت کی رفتار کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ افریقہ اور ایشیا کے جن 9 کروڑ افراد کو اس سے پہلے بجلی تک رسائی حاصل تھی وہ اب بجلی کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے لیے ادائیگی سے قاصر ہیں۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ معاشی سرگرمیوں اور سپلائی چینز میں جاری رکاوٹوں کے باوجود، قابل تجدید توانائی ہی اس وبائی مرض سے گزر کر ترقی کرنے کا واحد ذریعہ تھی۔
تاہم قابل تجدید توانائی کے ان مثبت عالمی اور علاقائی رجحانات نے بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت والے ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس صورتحال میں مسلسل دوسرے سال عالمی مالیاتی بہاؤ کی کمی نے مزید اضافہ کیا جو 2019 تک 10 ارب 90 کروڑ ڈالر تک کم ہوگیا تھا۔
سال 2010 میں دنیا کی 83 فیصد آبادی کو بجلی تک رسائی حاصل تھی جو سال 2020 میں بڑھ کر 91 فیصد تک پہنچ گئی تھی اس طرح عالمی سطح پر اس کی تعداد میں ایک ارب 30 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔
یوں بجلی تک رسائی نہ رکھنے والوں کی تعداد سال 2010 میں ایک ارب 20 کروڑ تھی جو سال 2020 میں کم ہو کر 73 کروڑ 30 لاکھ رہ گئی تھی۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 2030 کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے نئے کنکشنز کی تعداد کو سالانہ 10 کروڑ تک بڑھانے کی ضرورت ہے، ترقی کی موجودہ شرح کے حساب سے 2030 تک صرف 92 فیصد دنیا کے لوگوں کو بجلی تک رسائی ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2010 اور 2020 کے درمیان دنیا کے ہر خطے میں بجلی کی فراہمی میں مسلسل پیش رفت سامنے آئی لیکن ایسی پیش رفت بھی وسیع تفاوت کے ساتھ ہوئی ہے۔
سب صحارا افریقہ میں بجلی کی رسائی 2018 میں 46 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 48 فیصد ہو گئی ہے لیکن بجلی کی عالمی رسائی کے خسارے میں سب صحارا افریقہ کا حصہ 2018 میں 71 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 77 فیصد ہو گیا تھا جب کہ وسطی اور جنوبی ایشیا سمیت بیشتر دیگر ممالک کی طرف سے بجلی کی عالمی رسائی کے خسارے میں ان کا بھی حصہ شامل ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کھانے پکانے کے صاف ایندھن اور ٹیکنالوجیز تک رسائی میں عالمی آبادی کا حصہ 2020 میں بڑھ کر 69 فیصد ہو گیا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق صاف ستھرا کھانا پکانے تک رسائی سے محروم لوگوں کی بڑی تعداد دہائیوں سے نسبتاً محرومی کا شکار ہے۔
سال 2000 اور 2010 کے درمیان ایسے لوگوں کی تعداد 3 ارب افراد کے قریب یا پھر عالمی آبادی کا ایک تہائی حصہ تھی جو کہ 2020 میں تقریباً 2 ارب 40 کروڑ تک آگئی تھی۔