لندن: پاکستان میں لوگوں کی بڑی تعداد چکنائی بھرے جگر (فیٹی لیور) کی شکارہے جس کا خود انہیں احساس نہیں لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ یہ کیفیت ایک اور خوفناک اورزندگی بھر ساتھ رہنے والے مرض ذیابیطس کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی آف برونل نے ہزاروں افراد کا جائزہ لیا ہے جس کا موضوع فیٹی لیوراورذیابیطس کے درمیان تعلق دریافت کرنا تھا۔
اس کے لیے سائنسدانوں نے 32859 افراد کے ایم آرآئی اسکین دیکھے جس میں جگرکی جسامت کا بغور جائزہ لیا گیا۔ اس کے بعد فیٹی لیورکی جینیاتی وجوہ جاننے کی بھی کوشش کی۔ چربی بھرے جگر کے مرض کا پورا نام ’نان الکحلک فیٹی لیورڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اگر جگر پر چربی 5 فیصد بڑھ جائے تو ذیابیطس کا خدشہ 27 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ یعنی ثابت ہوا کہ اگرجگرچکنائیوں سے بھرا ہوتو اس سے شوگر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
’ہمارے تحقیقی نتائج بتاتے ہیں کہ این اے ایف ایل ڈی کا علاج کرکے نہ صرف لوگوں کو وزن کم کیا جاسکتا ہے بلکہ اسے ذیابیطس کا خطرہ بھی دور بھگایا جاسکتا ہے،‘ تحقیق کے سربراہ ہینی یاغوٹکر نے اپنے بیان میں کہا۔
اگرچہ چربی بھرے جگر کی سب سے بڑی وجہ شراب نوشی ہے لیکن شراب نہ پینے والوں میں بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں تین میں سے ایک فرد اس کیفیت کا شکار ہوتا ہے۔
اس تحقیق کی تائید کرتے ہوئے ذیابیطس کی ماہر ایرن پیلنکسی کہتی ہیں کہ این اے ایف ایل ڈی اور انسولین کی حساسیت کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ جگر کو چکنائیوں سے پاک رکھیں کیونکہ چکنائی معمول سے تھوڑی بڑھ جائے تب بھی ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ آگھیرتا ہے۔
غذائی ماہرین چکنائیوں، روغنی کھانوں اور کریم بھری کافی سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں ورنہ اس سے پہلے جگر متاثر ہوگا اور بعد میں ذٰیابیطس کا عارضہ چمٹ جائے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ پھل، ہرے پتے والی سبزیوں اور دارچینی وغیرہ کے استعمال کو بڑھایا جائے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ جگر کو صاف اور تندرست رکھنے کے لیے پالک، سیب، بیریاں، شاخ گوبھی، مغزیات، دالوں، فائربھری اشیا ضرور استعمال کیجئے۔ اس طرح دوہری بیماریوں کو دور بھگایا جاسکتا ہے۔