انگلینڈ نے جوروٹ کے کپتانی سے مستعفی ہونے کے بعد ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کی امید کے ساتھ مشہور آل راؤنڈر بین اسٹوکس کو ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی خبر کے مطابق جو روٹ نے اپنے 5 سالہ دور کپتانی میں ریکارڈ 64 ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ کی قیادت کی، تاہم، وہ اپنے آخری 17 ٹیسٹ میچوں میں سے صرف ایک میچ میں کامیابی حاصل کرپائے۔
اس دوران آسٹریلیا میں 0-4 کی ایشز کی شکست اور ویسٹ انڈیز میں 0-1 سے سیریز میں شکست بھی شامل تھی جس کے بعد ان کا بطور کپتان کردار کمزور ہوگیا تھا۔
رواں ماہ کے شروع میں انگلینڈ کی کرکٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد راب کی نے اپنی پہلی بڑی تعیناتی کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ‘مجھے بین اسٹوکس کو ٹیسٹ کپتان کا کردار پیش کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں’۔
راب کی کا کہنا تھا کہ ‘بین اسٹوکس اس ذہنیت اور نکتہ نظر کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم اس ٹیم کو ریڈبال کرکٹ کے اگلے دور میں لے جانا چاہتے ہیں’۔
انگلینڈ کے لیے 79 ٹیسٹ میچوں میں 5 ہزار سے زیادہ رنز بنانے اور 174 وکٹیں حاصل کرنے والے 30 سالہ بین اسٹوکس نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کو اپنے لیے ایک “اعزاز” قرار دیا۔
ڈرہم کے کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک حقیقی اعزاز ہے اور میں موسم گرما کے کرکٹ سیزن کو شروع کرنے کے بارے میں پرجوش ہوں۔’
اپنے دور کے صف اول کےآل راؤنڈرز میں سے ایک بین اسٹوکس نے انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم میں اپنے اہم کردار اور مقام میں جو روٹ کے کردار کو تسلیم کیا۔
بین اسٹوکس نے انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی بلے بازی کے اہم ستون کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘جو روٹ نے انگلش کرکٹ کے لیے جو کردار ادا کیا اور ہمیشہ پوری دنیا میں اس کھیل کے لیے عظیم سفیر بنے رہے، میں اس کے لیے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں’۔
بین اسٹوکس کا مزید کہنا تھا کہ ‘جو روٹ ٹیم میں ایک رہنما کے طور پر میری ترقی کے اہم کردار رہے ہیں اور اب بطور کپتان بھی وہ میرے لیے اہم معاون و مددگار رہیں گے’۔
رپورٹ کے مطابق جو روٹ، ابتدائی طور پر بطور کپتان ذمہ داریاں ادا کرنا جاری رکھنا چاہتے تھے، تاہم، بعد میں انہوں نے کپتانی کی بھاری ذمہ داری اور دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے استعفے کا اعلان کیا۔
جو روٹ نے بین اسٹوکس کے تقرر کے بعد ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں لکھا کہ ‘ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی، مبارک ہو دوست، میں اس سفر کے ہر قدم پر تہمارے ساتھ رہوں گا’۔
جو روٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دونوں کی گلے ملتے ہوئے تصویر بھی پوسٹ کی۔
واضح انتخاب
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ بین اسٹوکس بطور کپتان جو روٹ کی جگہ لینے کے لیے ایک واضح انتخاب تھے، تاہم، ان کی فٹنس اور کام کا بوجھ ٹیم کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی ذہنی صحت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے گزشتہ سال کرکٹ سے غیر معینہ مدت کے لیے وقفہ بھی لیا تھا۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے چیف ایگزیکٹو ٹام ہیریسن پرامید ہیں کہ بین اسٹوکس کی قیادت میں شان دار ‘نئے دور’ ہوگا۔
ٹام ہیریسن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ‘وہ انگلینڈ کی نمائندگی کرنے کے بارے میں گہری اور جذباتی وابستگی رکھتے ہیں اور وہ ہمیں فخر کے ساتھ ایک نئے دور میں لے جائیں گے’۔
ٹام ہیریسن کا مزید کہنا تھا کہ آنے والا موسم گرما ہماری ٹیسٹ سائیڈ کے لیے بہت اہم ہے اور مجھے یقین ہے کہ بین اسٹوکس اپنے اور ان کی ٹیم کے سامنے چیلنج کا مزہ لیں گے۔
بین اسٹوکس کا بطور کپتان پہلا امتحان جون میں اپنے آبائی ملک نیوزی لینڈ کے خلاف دو میچوں کی ہوم سیریز ہوگی۔
ٹیسٹ کپتان کے طور پر بین اسٹوکس کے خیالات انگلینڈ کے دو سب سے کامیاب ٹیسٹ باؤلرز جیمز اینڈرسن اور اسٹیورٹ براڈ کے مستقبل کے لیے اہم ہوں گے جنہیں حال ہی میں اسکواڈ سے باہر کیا گیا تھا۔