تیل کی قیمت میں 213 روپے اضافہ، صارفین کی مشکلات بڑھ گئیں

حکومت نے خوردنی تیل اور گھی کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کر کے صارفین کو ایک اور صدمے میں مبتلا کردیا، گھی 208 روپے اضافے کے بعد 555 روپے فی کلو اور تیل 213 روپے اضافے کے بعد 605 روپے فی لیٹر پر جا پہنچا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریٹیل مارکیٹ میں گھی اور تیل ابھی اس قیمت پر فروخت نہیں ہورہا۔

یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن (یو ایس سی) کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ کراچی میں یو ایس سی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جون سے ہوگا۔

تاہم عہدیدار نے اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ قیمتوں میں اس بے رحمی سے کیوں اضافہ کیا گیا جو صارفین کو شدید متاثر کرے گا۔

مشہور برانڈز کے گھی اور تیل کی قیمتیں مارکیٹوں میں اب بھی زیادہ ہیں، ریٹیل مارکیٹ میں برانڈڈ گھی اور تیل 540 روپے سے 560 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے۔

تاہم وناسپتی مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے جنرل سیکریٹری عمر اسلام خان نے اشارہ دیا ہے کہ گھی اور تیل کی ریٹیل قیمتیں جلد یو ایس سی کی قیمت کے برابر آجائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گھی اور خوردنی تیل مینوفیکچررز نے یو ایس سی کو کریڈٹ پر مصنوعات کی فراہمی روک دی ہے، کیونکہ کارپوریشن کی جانب سے مینو فیکچرر کو 2 سے 3 ارب کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

عمر اسلام خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ٹاسک فورس کمیٹی برائے پام آئل متعلقہ وزارتوں اور پی وی ایم اے کے عہدیداروں پر مشتمل ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر زوم میٹنگ کرتے ہیں تاکہ پام آئل کی طلب اور رسد سے متعلق حالات کا تجزیہ کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کی جانب سے 23 مئی سے پام آئل کی برآمدات پر پابندی کے بعد پاکستان سے ایک بھی جہاز انڈونیشیا کے سمندر یا بندرگاہ پر نہیں گیا تاہم کراچی کی دونوں بندر گاہوں پر ایک لاکھ 60 ہزار ٹن پام آئل کا ذخیرہ موجود ہے، جو تین ہفتوں کی کھپت کے لیے کافی ہے۔

البتہ پی وی ایم اے نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ملائیشیا سے پام آئل کی درآمدات پر 2 فیصد اضافی ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ ملائیشین پام آئل کی اضافی قیمتوں سے نمٹا جاسکے جو انڈونیشیا کے مقابلے 15 سے 20 فیصد زیادہ ہیں۔

خیال رہے پاکستان میں 87 فیصد پام آئل انڈونیشیا سے برآمد کیا جاتا ہے جبکہ طلب پوری کرنے کے لیے باقی پام آئل ملائیشیا سے برآمد کیا جاتا ہے۔

انڈونیشین پام آئل کی قیمت ایک ہزار 900 یا 2 ہزار ڈالر سے ایک ہزار 700 ڈالر ہونے باوجود گھی اور تیل کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے سے متعلق ایک سوال جواب میں عمر اسلام خان کا کہنا تھا کہ ترسیلات کی بکنگ اضافی قیمت پر کی گئی جبکہ روپے کی قدر میں پڑے پیمانے پر کمی نے تیل ملک تک لانے کے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔

بڑھتے ہوئے کرایے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی وی ایم نے 27 مئی کو اپنے کنسائنمنٹس کو مطلع کیا تھا کہ ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے اضافے کے بعد این ایل سی یا نجی ٹینکرز کو 20.50 فیصد زیادہ ادائیگی کریں

انہوں نے کہا کہ 174روپے 67 پیسے فی لیٹر ٹرانسپورٹیشن چارجز میں اضافے کا اطلاق ملک اور کراچی دونوں پر خوردنی تیل کی ترسیل پر ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں