تجارتی خسارہ 70 فیصد اضافے کے بعد 35 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا

پاکستان کا تجارتی خسارہ 9 ماہ کے دوران سالانہ بنیاد پر 70 فیصد اضافے کے بعد مارچ میں 35 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درآمدات میں ہوشربا اضافے کی وجہ سےتجارتی خسارے میں مسلسل 90 ماہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ماہانہ برآمدات صرف ڈھائی سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کے درمیان رہی۔

پاکستان ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہمارچ کے دوران تجارتی خسارہ 3 ارب 45 کروڑ ڈالر رہا جو فروری کے مقابلے 12 فیصد زائد جبکہ مارچ 2021 کے مقابلے 5.5 فیصد زائد تھا۔

مالی سال 18-2017 میں تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح 37 ارب 70 کروڑ ڈالر پر پہنچا تھا تاہم حکومتی اقدامات کی بدولت سال 19-2018 میں یہ 31 ارب 80 کروڑ ڈالر تک کم ہوگیا اور سال 20-2019 میں مزید کمی کے ساتھ 23 ارب 20 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا تھا۔

تاہم اس کے بعد یہ رجحان پلٹا اور مالی سال 21-2020 میں 30 ارب 80 کروڑ ڈالر ہوا جبکہ رواں مالی سال کے دوران تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کا امکان ہے۔

درآمدات
رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران جولائی تا مارچ درآمدی بل 49 فیصد بڑھ کر 58 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

صرف مارچ میں درآمدی بل گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 5 ارب 60 کروڑ ڈالر کے مقابلے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا جو 10 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

تاہم ماہانہ بنیاد پر درآمدات میں 2.8 فیصد کمی ہوئی۔

حکومت کی جانب سے خام مال درآمد کرنے کی حوصلہ افزائی نے بھی درآمدی بل بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

برآمدات
اس کے علاوہ مالی سال 21-2022 کے دوران برآمدات 25 فیصد بڑھ کر 23 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں اور صرف مارچ میں گزشتہ برس کے اسی ماہ کے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 2 ارب 74 کروڑ ڈالر رہیں۔

برآمدات کی آمدنی سال 21-2022 میں 18 فیصد اضافے کے ساتھ 25 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 ارب 40 کروڑ ڈالر تھی۔

حکومت نے اشیا کی سالانہ برآمدات کا ہدف 31 ارب 20 کروڑ ڈالر اور خدمات کے لیے ساڑھے 7 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں