پڑوسی ملک بھارت میں کورونا کی تیزی سے پھیلنی والی قسم ’اومیکرون‘ کی ایک اور تبدیل ہوتی نئی قسم ’ایکس ای‘ کا پہلا کیس سامنے آنے پر لوگ پریشان ہوگئے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ’اومیکرون ایکس ای‘ کا پہلا مبینہ کیس ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے شہر میں سامنے آیا، جہاں 230 افراد کے نمونے لیے گئے تھے، جن میں سے ایک شخص میں ’ایکس ای‘ قسم کی تشخیص ہوئی۔
اسی حوالے سے ’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) نے اسی حوالے سے بتایا کہ ممبئی کی مقامی انتظامیہ نے جاری کیے گئے بیان میں ایک شخص میں ’اومیکرون ایکس ای‘ کی تشخیص کی تصدیق کی مگر مرکزی وزارت صحت نے اس متعلق انکار کیا۔
مرکزی وزارت صحت کے مطابق اس بات کے مستند شواہد نہیں کہ جس شخص میں ’اومیکرون‘ کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی، وہ قسم ’ایکس ای‘ ہی تھی۔
بھارت سے قبل ’اومیکرون ایکس ای‘ کی قسم کے سیکڑوں کیسز برطانیہ میں رپورٹ ہوئے تھے، جہاں 600 سے زائد افراد میں مذکورہ قسم کی تشخیص ہوئی تھی۔
’سی این بی سی‘ کے مطابق 6 اپریل تک برطانیہ میں ’اومیکرون ایکس ای‘ کے 637 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’ایکس ای‘ کی قسم میں ’اومیکرون‘ کے دو ورینٹ یعنی BA.1 اور BA.2 شامل ہیں، جس وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ قسم تیزی سے پھیلنے والی ہے، تاہم فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
ماہرین کے مطابق فوری طور پراس بات کے شواہد نہیں ملے کہ ’ایکس ای‘ تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے، تاہم دیکھا گیا ہے کہ مذکورہ قسم کے کیسز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ’اومیکرون ایکس ای‘ کے شکار مریض بیک وقت دو قسم کے کورونا میں مبتلا ہوتے ہیں، جس وجہ سے ان میں بیماری کی شدت کے امکانات زیادہ ہیں، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ دسمبر 2019 میں چین سے کورونا کی شروعات سے اب تک دنیا بھر میں 8 کے قریب کورونا کی قسمیں سامنے آ چکی ہیں اور ماہرین کے مطابق مرض کی جتنی زیادہ قسمیں آئیں گی، اتنا ہی جلد مرض ختم ہوجائے گا۔
کورونا کو دنیا میں پھیلے ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے اور مجموعی طور پر دنیا بھر میں 50 کروڑ لوگ کورونا کا شکار بن چکے ہیں، جن میں سے 49 کروڑ تک لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں۔