وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے کی ہدایت ہے کہ قوم پیٹرولیم مصنوعات میں مزید اضافے کی متحمل نہیں ہے، اس لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قیمتیں بڑھانے کے لیے وقت مانگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کر کے آئے تھے اس کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 150 روپے تک اضافہ ہونا چاہیے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے یہ وعدہ کیا تھا کہ نہ صرف ایندھن پر سبسڈی ختم کریں گے بلکہ اس پر فی لیٹر 30 روپے ٹیکس عائد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شوکت ترین کے فارمولے سے مجھے 70 روپے سبسڈی ختم کرکے 250 روپے فی لیٹر ملنے والے پیٹرول پر 17 فیصد ٹیکس عائد کرتے ہوئے اس کی قیمت میں 150 روپے اضافہ کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور شوکت ترین آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کر کے آئے ہیں اس کے نتیجے میں آج ہم یہ چیزیں بھگت رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میرے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس وقت یہ قوم قیمتوں میں اضافے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس لیے میں آئی ایم ایف کے پاس جاؤں گا اور کہوں گا کہ میں مانتا ہوں کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ قیمتیں بڑھائیں گے لیکن ہمیں اس کے لیے کچھ وقفہ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سے ڈیڑھ مہینے سبسڈی کو کھینچا ہے اور شوکت ترین صاحب جب یہ کہتے ہیں کہ وہ سبسڈی کی فنڈنگ چھوڑ کر گئے تھے تو مجھے ہنسی آتی ہے، شوکت ترین اس عمر میں ایسی باتیں کرتے ہیں جیسے عمران خان کے نوجوان سپورٹرز بات کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یقین سے بتارہا ہوں کہ میں نے وزیر خزانہ بننے سے ایک دو روز قبل فنانس سیکریٹری سے ملاقات کی تھی، انہوں نے جو دستاویزات مجھے دکھائیں اس کے مطابق رواں سال کے لیے ایک ہزار 300 ارب روپے کا ابتدائی خسارہ مختص کیا گیا جس میں 56 ارب روپے وفاقی حکومت کا خسارہ تھا
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پیسےچھوڑ گئے تھے یہ جھوٹ ہے، آپ نے جو معاہدہ کیا تھا آپ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ یہ جو 5.97 یا 6.0 فیصد نمو کی شرح دکھائی گئی تھی اس کے حساب میں غلطی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو 6 فیصد نمو دکھایا گیا ہے، اس پر آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ آپ کی معیشت بہت تیز چل رہی ہے اس لیے آپ کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہورہا ہے، اس سے بچنے کے لیے معیشت کو آہستہ کریں، اور ان کا فارمولا ہے کہ معیشت آہستہ کرنے کے لیے شرح سود بڑھائیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ممکن ہے کہ شوکت ترین کا شوق پورا کرنے کے لیے شرح سود بھی بڑھائی جائے، یہ کام اسٹیٹ بینک کرے گا یہ ہر جگہ بارودی سرنگ کھود کر گئے ہیں، یہ لوگ 20 ہزار ارب روپے کا قرض لے کر گئے ہیں۔
شوکت ترین پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں رواں سال پورے پاکستان کا خسارہ 5 ہزار ارب روپے اور وفاق کا خسارہ 5 ہزار 600 ارب روپے ہوگا، یہ بھی پاکستان کی تاریخ کا سب سےبڑا خسارہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سال اسد عمر نے 9.1 فیصد کا خسارہ دیا تھا جو پاکستان کے 52 سال کا ریکارڈ تھا، گزشتہ سال انہوں نے 1983 کے بعد سب سے کم کپاس اگائی ہے، جب 2018 میں ہم گئے تھے تو یہ ملک گندم برآمد کرتا تھا، آج ہمیں گندم درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایل این جی کے طویل المدتی معاہدے کر کے گئے تھے جو انہوں نے جاری نہیں رکھے اور آج پاکستان میں ایندھن کی قلت ہوگئی ہے، یہ سب کچھ عمران خان نے کیا ہے، آج مجھے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے دوحہ جانا پڑ رہا ہے، کیونکہ اسلام آباد مذاکرات نہیں ہو پا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 ارب روپے عمران خان نے آئی ایم ایف سے لے رکھے ہیں جو مجھے اگلے سال تک واپس کرنے ہیں، اس میں سعودی عرب اور یو اے ای کی رقم شامل نہیں ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ یہ سب جان بوجھ کر کیا گیا ہے تاکہ میں پھنس جاؤں اور پھر وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے مدد مانگی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ہمیں آپ سے کسی مدد کی امید نہیں ہے جو اپنے ملک کا نہیں ہوسکتا وہ مسلم لیگ (ن) کا کیا ہوگا، جو اپنے معیشت کو تباہ کر کے گیا ہے وہ مسلم لیگ (ن) کا ساتھ کیا دے گا، اور کیا ہم اس کی مدد مانگیں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب دھرنا دھرنا نہ کھیلیں، آج آئی ایم ایف پاکستان میں نہیں ہے اور مجھے دوحہ اس لیے جانا پڑ رہا ہے کہ آپ نے دھرنا دیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ کے دھرنے کی وجہ سے 2014 میں سی پیک معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا تھا پھر آپ نے اقتدار میں آکر سی پیک کو قتل کردیا، اس کے بعد چین کو ہمارے خلاف ہوجانا چاہے تھا لیکن انہوں نے بلاول بھٹو کا استقبال کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ بھول گئے ہیں کہ جب وہ کہتے تھے کہ میں آٹے اور ٹماٹر کی باتیں نہیں کرنے آیا ہوں میں آپ کو کہتا ہوں کہ شہباز شریف آٹے اور ٹماٹر کی قیمت پر بات کرنے آیا ہے، عمران خان 4 سال رہے کبھی 70 روپے سے نیچے چینی نہیں آئی آج چینی کی ہول سیل قیمت 70 روپے سے نیچے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار نے پنجاب میں 10 سمینٹ کمپنیوں کو لائسنسز فروخت کیے ہیں، یہ لائسنس دو سے زیادہ نہیں ہونے چاہیے تھے کیونکہ ان میں ماحولیاتی نقصان ہوتا ہے شہباز شریف نے 10 سال میں ایک بھی لائسنس نہیں دیا اور انہوں غیر متعلقہ تعمیراتی صنعت کو لائسنسز بیچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 27 ارب روپے میں جب لاہور کی 29 کلو میٹر لمبی بی آر ٹی بنی تھی تو عمران خان کہتے تھے کہ شہباز شریف نے کرپشن کی ہے اتنی ہی طویل پشاور کی بی آر ٹی 100 ارب روپے میں بنی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں جواب دیں کہ فرح گوگی اور شہزاد اکبر پاکستان کیوں نہیں آتے ہیں، آپ بار بار ایل این جی لینا کیوں بھول جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایک دن تو سچ بولیں، شوکت ترین بتادیں کہ وہ 13 ہزار ارب روپے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں، عمران خان یہ بتادیں کہ عثمان بزدار نے آپ کی اجازت سے 16 لائسنسز فروخت کیے، اور فرح گوگی کو آپ نے ٹرانسفر پوسٹنگ کی اجازت دی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوتا تو ہم اپنے وزیروں مشیروں سے براہِ راست مشاورت کرلیتے، لیکن اب مجھے دوحہ جانا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ دو روز کے اندر آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کر کے آؤں گا، اچھی مثبت خبر لے کر آؤں گا۔
شوکت ترین کی جانب سے مشورے کی پیش کش سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کیا شوکت ترین سےمعیشت سنبھل گئی تھی، آپ کینڈی لینڈ کی بیلنس شیٹ بھی دیکھ لیں اور سلک بینک کی بیلنس شیٹ بھی دیکھ لیں پھر آپ کو معلوم ہوجائےگا کہ کس نےمعیشت سنبھالی ہے۔
مریم نواز سے متعلق عمران خان کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ان کا بیان ان کی گندی ذہنیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
آئی ایف کی کڑی شرائط کے بارے میں انہوں نے کہا کی شوکت ترین کے وعدے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر 150 روپے تک اضافے کی ضرورت ہے لیکن یہ نہیں ہوگا، میں نے منع کردیا ہے، شہباز شریف اور نواز شریف نے بھی منع کردیا ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا جس میں شوکت ترین کی باتوں کی توثیق کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کی باتوں سے میں کتنا پیچھے ہٹوں گا، تو میں آئی ایم ایف سےدرخواست کروں گا کہ مجھے لکھوادو کیونکہ ہم دوحہ میں ہیں پاکستان جاکر میں اپنے باس سے بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جو باتیں شوکت ترین مان کر گئے تھے وہ مفتاح اسمٰعیل نہیں مانے گا۔