چین میں کووڈ 19 کی نئی لہر کے خدشے کے پیش نظر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہاں ہسپتال نئے مریضوں سے بھر رہے ہیں۔
چینی حکام نے کم اعداد و شمار ظاہر کیے ہیں تاہم ڈبلیو ایچ او میں ایمرجنسی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل رائن نے کہا کہ وہاں انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یوز) کافی مصروف ہیں۔
حکام کے مطابق کووڈ سے ہونے والی اموات کی تعداد بہت کم ہے تاہم یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار سے قطع نظر چین میں کووڈ تیزی سے پھیلا ہے۔
ڈاکٹر رائن نے کہا کہ ’چین کے آئی سی یوز میں کم اعداد و شمار ظاہر کیے گئے مگر اسی دوران آئی سی یوز بھرے بھی جا رہے ہیں۔
’ہم کئی ہفتوں سے کہہ رہے ہیں کہ یہ تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے جسے صرف صحت کے سرکاری نظام اور سماجی فاصلے کے اصولوں کے ذریعے ہمیشہ کے لیے ختم کرنا مشکل ہوگا۔‘
ملک میں حکومت کی طرف سے’زیرو کووِڈ‘ کی حکمت عملی میں نرمی کے بعد سے اموات میں اضافہ ہو گیا ہے اور ملک بھر میں شمشان گھاٹ مشکل کا شکار ہیں۔
بیجنگ میں مقیم ایسوسی ایٹِڈ پریس کے نمائندے، ڈیک کانگ نے دارالحکومت میں کووِڈ سے مرنے والوں کے بنائے جانے والے ڈونگیاؤ نامی قبرستان اور شمشان گھاٹ کے دورے کے بعد بی بی سی کو بتایا کہ ’وہاں باہر ایک سے دو درجن لوگ کھڑے تھے اور کچھ لوگ گاڑیوں سے دھڑا دھڑ تابوت اُتار رہے تھے۔‘
انھوں نے قبرستان کے ارد گرد دوکانداروں سے بھی بات کی جن کا کہنا تھا کہ انھوں نے بھی گذشتہ دنوں میں شمشان گھاٹ آنے والی گاڑیوں میں اضافہ دیکھا ہے۔
صحافی کے بقول ’ان افراد میں سے ایک نے خاص طور پر بتایا کہ اندازے کے مطابق یہاں روزانہ 50 سے ایک سو میتوں کو جلایا جا رہا ہے، جبکہ پہلے یہ تعداد چند درجن ہوا کرتی تھی۔‘
یہ صرف دو کروڑ 20 لاکھ کی آبادی والے اس شہر کی بات نہیں جہاں شمشان گھاٹ اور قبرستان معمول سے زیادہ مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک کے شمال مشرق سے لے کر جنوب مغرب تک، ہر جگہ شمشان گھاٹوں کے عملے کو اموات میں اضافے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
بیجنگ سے سات سو کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر شینیانگ میں ایک قبرستان کے ملازم نے بتایا کہ ان کے ہاں لائی جانے والی لاشیں اتنی زیادہ ہیں کہ عملہ انھیں پانچ پانچ دن تک دفن نہیں کر پا رہا۔
ملازم کے بقول شہر میں واقع ’شمشان گھاٹوں میں مزید لاشوں کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔ مجھے نہیں یاد اس سے پہلے کسی بھی سال میں اس قسم کی صورت حال پیدا ہوئی ہو۔‘
اموات میں اضافے کی اطلاعات اپنی جگہ، لیکن صحافی ڈیک کانگ کے مطابق یہ بتانا ناممکن ہے کہ اصل میں کووِڈ سے اموات میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔
جہاں تک چینی حکام کا تعلق ہے ان کے مطابق کووِڈ سے منگل کو پانچ اموات ہوئیں اور پیر کو صرف دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ یہ گذشتہ کئی ہفتوں میں کووِڈ سے ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔
یاد رہے کہ شدید عوامی احتجاج اور مظاہروں کے بعد چینی حکومت نے دسمبر میں دنیا کی سخت ترین پابندیوں میں سے کچھ ختم کر دی تھیں۔ اس کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چین میں کووِڈ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ جب سے کورونا کی وبا آئی ہے چین نے اپنے لوگوں کو اس کے اثرات سے دور رکھا جس کی وجہ سے یہاں لوگوں میں وہ مدافعت پیدا نہیں ہوئی جو دیگر ممالک میں دیکھی گئی ہے۔