سمرقند: (آئی این این) چینی صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران انہیں عملیت پسندی اور کارکردگی کا حامل شخص قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان 22 ویں سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر اہم ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے اہم امور اور بین الاقوایم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا۔
اس دوران چینی صدر نے شہباز شریف کو عملیت پسندی اور کارکردگی کا حامل شخصیت قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی اعتماد اور افہام وتفہیم کے ماحول میں خوشگوار بات چیت ہوئی، وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد چین کے صدر سے وزیراعظم شہباز شریف کی پہلی ملاقات ہے۔
ملاقات کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے اپنے ذاتی عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی فراخدلانہ اور بروقت مدد پر شکریہ ادا کیا اور 5 ستمبر کو چینی صوبہ سیچوان میں زلزلے سے جانی نقصان اور تباہی پر دکھ کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر سی پیک کے تبدیلی کے اثرات کو سراہا اور سی پیک کی ترقی کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایم ایل ون ریلوے منصوبے کے فریم ورک معاہدے کے پروٹوکول پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔
ملاقات کے دوران انہوں نے ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)، قومی ترقی، کووڈ 19 وبائی امراض اور دیگر شعبوں میں تعاون پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے مشترکہ مستقبل کے لیے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا، وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جبکہ صدر شی نے وزیراعظم شہباز شریف کو دورہ چین کی دعوت دی۔
چینی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم چین پاکستان دوستی کے لیے دیرینہ عزم رکھنے والے رہنما ہیں،
شہباز شریف نے کہا کہ تنظیم علاقائی تعاون اور یکجہتی کے ٹھوس عملی منصوبوں میں آگے بڑھانے کے لیے بہترین فورم ہے، ہماری ’آل ویدر اسٹریٹجک’ کوآپریٹو پارٹنرشپ اور آہنی بھائی چارے نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ چینی صوبہ شیچوان میں زلزلے کے بعد ہونے والی ہلاکتوں کے بعد ہماری حکومت اور عوام چین کے ساتھ کھڑی ہے، تائیوان، تبت، سنکیانگ اور ہانگ کانگ سمیت بنیادی مفاد کے تمام مسائل پر چین کے ساتھ مستقل اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض اور بڑھتی عدم مساوات جیسے چیلنجز سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق نمٹا جا سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے تنازع پر چین کے اصولی موقف پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔