چین کا ایک ویران گاؤں حالیہ برسوں میں انٹرنیٹ میں مقبول ہونے کے بعد ایک سیاحتی مقام بن گیا ہے۔
چین کے ساحلی علاقے زووشان میں واقعی غیر آباد گاؤں ہوٹووان کسی زمانے میں خوشحال گاؤں تھا اور 1980 کی دہائی میں وہاں کی آبادی 3 ہزار سے زیادہ تھی۔
مگر دور دراز ہونے کے باعث 1990 کی دہائی میں وہاں سے لوگوں نے دیگر علاقوں میں منتقل ہونا شروع کیا اور 2002 میں وہ مکمل طور پر خالی ہوگیا۔
گاؤں کے ویران ہونے کے 2 دہائیوں بعد اس گاؤں میں سمندر کے سامنے موجود خالی گھروں پر پودے اگ گئے اور اب وہ گاؤں سرسبز نظر آتا ہے۔
اس گاؤں کو انٹرنیٹ پر شہرت 2015 میں اس وقت ملی جب اس جگہ کی تصاویر وائرل ہوئیں۔
اس مقبولیت کے بعد وہاں سیاحوں کی آمد بڑھ گئی تو حکام نے محتاط حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔
حکام کے مطابق ہماری ٹیلیفون لائنز جام ہوگئیں اور اس گاؤں کی جانب جانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مگر وہ گاؤں اس حالت میں نہیں تھا کہ اسے سیاحوں کے لیے کھول دیا جاتا اور اس کی نئی قدرتی حالت کو محفوظ کیا جاسکتا۔
مگر اب یہ گاؤں سیاحوں کے لیے تیار ہے یا کم از کم کسی حد تک تو ایسا ممکن ہوگیا ہے۔
2 برس کی منصوبہ بندی کے بعد ہوٹووان میں سیاحوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے چند نئے اقدامات کیے گئے اور سیاحتی آمدنی کے حصول کو ممکن بنایا گیا۔
گاؤں کے قریب 2017 میں ایک پلیٹ فارم کھولا گیا جہاں سے 3 ڈالرز کی فیس کے عوض بلندی سے گاؤں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
اسی طرح سیاح گاؤں کی پہاڑیوں پر 8 ڈالرز کی فیس ادا کرکے ہائیکنگ کرسکتے ہیں۔
خالی گھروں کے باہر بورڈز لگاکر سیاحوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ ان کے اندر داخل ہونا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ وہ منہدم بھی ہوسکتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق 2021 میں اس گاؤں کے قریب 90 ہزار سیاح آئے تھے جس سے مقامی علاقے کو لگ بھگ 5 لاکھ ڈالرز کی آمدنی ہوئی۔