رواں ماہ مئی سے یورپ سے شروع ہونے والی جسمانی خارش کی بیماری ’منکی پاکس‘ کا پہلا کیس متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں رپورٹ ہونے سے عرب ممالک میں خوف پھیل گیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یو اے ای کے حکام نے 24 مئی کو وہاں پہلے منکی پاکس کی تصدیق کی، جس کے بعد ملک بھر میں بیماری کی مانیٹرنگ بڑھا دی گئی۔
متحدہ عرب امارات کے ہمراہ یورپی ممالک سلووانیا اور زیچ ری پبلک میں بھی منکی پاکس کے کیس کی تصدیق کردی گئی۔
’بی بی سی‘ کے مطابق دونوں یورپی ممالک میں بھی 24 مئی کو منکی پاکس کا ایک ایک کیس رپورٹ ہوا، جس کے بعد اب تک دنیا بھر میں منکی پاکس سے متاثرہ ممالک کی تعداد بڑھ 18 ہوگئی۔
منکی پاکس کے اب تک سب سے زیادہ کیسز یورپ میں رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 100 کے قریب ہے جب کہ دنیا بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد 130 سے تجاوز کر چکی ہے۔
یو اے ای سے قبل اسرائیل میں گزشتہ دو ہفتوں سے ماہرین ایک ایسے شخص کا علاج کرنے میں مصروف تھے، جن سے متعلق انہیں خدشہ تھا کہ وہ منکی پاکس سے متاثر ہے۔
متحدہ عرب امارات سے قبل اسرائیل واحد مشرق وسطی ملک تھا، جہاں منکی پاکس کا کیس رپورٹ ہوا تھا۔
یو اے ای میں کیس رپورٹ ہونے کے بعد دیگر خلیجی ممالک سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کیوں کہ امارات اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان لوگوں کا سفر عام بات ہے۔
اس وقت دنیا میں منکی پاکس کی کوئی خصوصی ویکسین موجود نہیں، تاہم اس کا علاج دیگر جسمانی اور خارش کی بیماریوں کی ویکسینز سے کیا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی واضح کر رکھا ہے کہ منکی پاکس کے کیسز میں حالیہ اضافہ تشویش ناک ہے، تاہم مذکورہ کیسز میں کوئی تبدیلی نہیں نوٹ کی گئی اور یہ کہ منکی پاکس ابھی بے قابو نہیں ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکس کورونا کی طرح پھیلنا والا وائرس نہیں، یہ صرف ایک سے دوسرے انسان میں اس وقت ہی منتقل ہوتا ہے جب ان کے درمیان کوئی قریبی جسمانی یا جنسی تعلق استوار ہوا ہو۔
منکی پاکس کی بیماری ہوا کے ذریعے کورونا کی طرح نہیں پھیلتی جب کہ اس میں موت کی شرح بھی ایک فیصد تک ہے۔